Topics
” وہ جو مدینہ میں ان ( مہاجرین) سے قبل رہتے بستے ہیں اور ان سے پہلے ایمان بھی لا چکے ہیں، اپنے ہاں آنے والے مہاجرین سے محبت کرتے ہیں۔“ (القرآن)
” تم لوگ جنت میں نہیں جا سکتے، جب تک مومن نہیں بنتے اور تم مومن نہیں بن سکتے جاب تک کہ ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو۔ آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔“ (الحدیث)
محبت کیوں کہ پُسکون زندگی اور اطمینان قلب کا ایک ذریعہ ہے، اس لئے کوئی انسان جس کے اندر محبت کی لطیف لہریں دور کرتی ہیں وہ مصائب و مشکلات اور پیچیدہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے چہرے ماین ایک خاص کشش پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس نفرت کی کثیف، شدید اور گرم لہریں انسانی چہرہ کہ جھلسا دیتی ہیں بلکہ اس کے دماغ کو اتنا بوجھل ، پریشان اور تاریک کر دیتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ودیعت کردہ زندگی میں کام آنے والی لہریں مسموم اور زہریلی ہو جاتی ہیں۔ اس زہر سے انسان طرح طرح کے مسائل اور قسم قسم کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ آپ جب اپنے بھائی، اپنے دوست سے ملاقات کے وقت السلام علیکم کہتے ہیں تو اس کے معانی یہ ہوتے ہیں کہ آپ نے اپنے بھائی کے لئے دل سے دعا کی کہ اللہ تمہیں سلامت رکھے، اس کے گھر بار کی حفاظت فرما، اے اللہ! میرے بھائی کے اہل و عیال اور متعلقین کی سلامتی کے ساتھ حفاظت فرما۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔