Topics
”اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو۔“ (الحدیث)
ایک مرتبہ حضور ﷺ حضرت حسن ؓ کو پیار کر رہے تھے، ایک بدو نت متعجب ہو کر ہوچھا
یا رسول اللہﷺ آپ بچوں کو بھی پیار کرتے ہیں۔ میرے دس بچے لیکن میں نے کسی کو پیار نہیں کیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا۔ ” جو رحم نہیں کرتے اُن پر رحم نہیں ہوتا۔“ (الحدیث)
عامر ؓ ایک بار حضرت عمر ؓ سے ملنے کے لئے ان کے گھر گئے تو دیکھا کہ حضرت لیٹے ہوئے ہیں اور بچے ان کے سینے پر کھیل رہے ہیں۔اُن کو یہ بات بہت گراں گزری۔ امیر المومنین نے پیشانی پر بل دیکھ کر فرمایا۔ ” آپ اپنے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں؟ عامر ؓ نے کہا ۔ ”جب میں گھر میں داخل ہوتا ہوں تو گھر والوں پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے اور سب دم بخود ہو جاتے ہیں۔“ حضرت عمرؓ نے بڑے سوز کے ساتھ فرمایا۔” عامرؓ! امت محمدیہ ﷺ کا فرزند ہوتے ہوئے تم یہ نہیں جانتے کہ مسلمان کو اپنے گھر والوں کے ساتھ کس طرح نرمی اور محبت کا سلوک کرنا چاہیئے۔“ بچوں کو ڈرانے سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ ابتدائی عمر کا ڈر ساری زندگی پر محیط ہو جاتا ہے اور ایسے بچے زندگی میں کوئی بڑا کارنامہ سر انجام دینے کے لائق نہیں رہتے۔“
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
یہ کیسا المناک اور خوفناک عمل ہے کہ ہم دوسروں کو نقصان پہنچا کر خوش ہوتے ہیں جب کہ آدم و حوا کے رشتے کے پیشِ نظر اس طرح ہم خود اپنی جڑیں کاٹتے ہیں۔ درخت ایک ہے۔ شاخیں اور پتے لاتعداد ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔