Topics
”کیا آپ کو ابراہیم علیہ السلام کے معزز مہمان کی حکایت بھی پہنچی ہے کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو آتے ہی سلام کیا ابراہیم علیہ السلام نے جواب میں سلام کیا۔“( القرآن)
” جو شخص اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے اپنے ہمسائے کو تکلیف نہ دے ۔اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے ۔“ (الحدیث)
اچھے لوگ مہمانوں کے کھانے پینے پر مسرت محسوس کرتے ہیں ۔مہمان کو زحمت نہیں ،رحمت اور خیر و برکت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ گھر میں مہمان آنے سے عزت و توقیر میں اضافہ ہوتا ہے م۔ہربان پر یہ فرض ہے کہ مہمان کی عزت و آبرو کا لحاظ رکھا جائے ۔ آپ کے مہمان کی عزت پر کوئی حملہ کرے تو اس کو اپنی غیرت و حمیت کے خلاف ک چیلنج سمجھیئے ۔ مہمان کے سامنے اچھے سے اچھا کھانا پیش کیجئے ۔دسترخوان پر خوردو نوش کا سامان اور برتن وغیرہ مہمانوں کی تعداد سے زیادہ رکھیے ۔ہوسکتا ہے کہ کھانے کے دوران کوئی اور صاحب آجائیں اور ان کے لئے بھاگ ڈور کرنا پڑے ۔اگر برتن اور سامان پہلے سے موجود ہوگا تو آنے والا بھی عزت اور مسرت محسوس کرے گا مہمان کے لئے خود تکلیف اٹھا کر ایثار کرنا ایک اخلاق حسنہ کی تعریف میں آتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔