Topics
”اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی غیبت کرے۔“ (القرآن)
-------------
”بدگمانی سے بچو بدگمانی جھوٹی بات ہے اور ایک دوسرے کی عیب جوئی نہ کرو۔ چھپ کر باتیں نہ سنو ۔برتری نہ جتاؤ ۔حسد نہ کرو ۔عداوت نہ رکھو اور پیٹھ پیچھے برائی نہ کرو ۔اللہ کے بندو آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ اور فساد برپا نہ کرو ۔“(الحدیث)
”غصہ ،نفرت ،تفرقہ ، بغض و عناد اُس مشن کاتشخص ہے جو بارگاہ ِ ایزدی سے معتوب اور گم کردہ راہ ہے ۔یہ مشن کبرونخوت، ضد اور ذاتی طور پر غرور کا پرچار کرتا ہے ۔اس کردار میں وہ تمام عوامل کارفرما ہیں جن سے بندہ اللہ سے دور ہو جاتا ہے ،اس کے اوپر تاریکی گھٹا بن کر چھا جاتی ہے ۔ادبار و آلام و مصائب اس طرح مسلط ہوجاتے ہیں کہ یہ خود اپنی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاتا ہے۔ بظاہر دنیا کی ہر آسودگی میسر ہوتی ہے لیکن دل میں ایک ناسور پیدا ہوجاتا ھے کہ اس کے تعفن سے روح کے اندر کے لطیف انوارات کا ذخیرہ پس پردہ چلا جاتا ہے ایسا بندہ ازلی سعادت عرفانِ حق سے محروم رہتا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔