Topics
”کسی دوسرے سلسلہ کے طالب علم یا سالک کو سلسلہ عظیمیہ میں طالب کی حیثیت سے قبول کیا جاسکتا ہے۔“
عموماً یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر کسی روحانی فرد کی سرپرستی حاصل کر لی جائے تو دنیاوی مسائل حل ہو جاتے ہیں۔ آدمی مصائب و بلاؤں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ بعض لوگ ماورائی صلاحیتیں متحرک کر کے دنیاوی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بعض محض فیوض و برکات حاصل کرنے کے لئے بیعت کی خواہش رکھتے ہیں۔ درحقیقت ان سب باتوں کے لئے بیعت ہونا ضروری نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سب کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے۔ نماز روزہ کی پابندی کرنے، استغفار کرنے، قرآن کریم اور درود شریف پڑھنے سے بھی فیوض و برکات حاصل ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ماورائی صلاحیتیں بھی بیدار ہو جاتی ہیں۔ علم کوئی سا بھی ہو استاد کے بغیر کسی علم کو مکمل طور پر حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ روحانی علوم کا ورثہ اس وقت منتقل ہوتا ہے جب کسی ایسے شخص کو استاد بنایا جائے جو روحانی علوم جانتا ہو۔ روحانی علوم کی منتقلی کے لئے بیعت کرنا ضروری ہے۔ بیعت کا مطلب ہے کہ اپنی نفی کر کے خود کو استاد کے سپرد کر دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کی قربت اور رسول اللہ ﷺ کی طرزِ فکر حاصل کرنے کے لئے اور روحانی علوم سیکھنے کے لئے جب کسی استاد کا انتخاب کر کے اس کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عمل کرنے کا عہد لیا جاتا ہے تو یہ بیعت کہلاتی ہے۔ کسی سلسلہ میں بیعت کے بعد اگر ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ تعلیم کا معاملہ آگے نہیں بڑھ پاتا، مرشد کریم کا وصال ہو جاتا ہے اور سالک کی علمی تشنگی برقرار رہتی ہے تو وہ سلسلہ عظیمیہ میں طالب کی حیثیت سے شامل ہو سکتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔