Topics
”سلسلہ میں رہ کر آپس کے اختلافات سے گریزکریں“
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ارشاد ہے ” ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے۔ جیسے عمارت کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کا سہارا بنتی ہے اور ہر اینٹ دوسری اینٹ کو قوت پہنچاتی ہے۔“ اس کے بعد ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست فرما کر مسلمانوں کے باہمی تعلق اور اخوت و محبت کی مثال دی۔
”سلسلہ“ کے معنی Chain یا زنجیر کے ہیں۔ سلسلہ کے تمام افراد کڑی در کڑی زنجیر بنتے ہیں۔ اگر سلسلہ میں اختلاف ہو گا تو زنجیر کمزور ہو کر ٹوٹ جائے گی۔ اس کے برعکس زنجیر کی کڑیاں جس مضبوطی سے اپس میں جڑی ہوں گی۔Chain اتنی ہی طاقتور اور طویل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کے گرو کو جہاں دیگر خصوصیات کا حامل دیکھنا چاہتا ہے وہاں اتحاد اور اخوت کے جذبہ سے سرشار بھی دیکھنا چاہتا ہے۔ سلسلہ عظیمیہ کے تمام اراکین آپس میں دوست ، بھائی بہن اور ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں رسول اللہ ﷺ کی طرزِ فکر اور امام سلسلہ حضور قلندر بابا اولیا ؒ کی نسبت کی منتقلی اور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کے لئے عظیمی افراد کو آپس میں اختلاف سے گریز کرنا چاہیئے۔ اختلاف سے گریز کا مطلب یہ ہے کہ دل میں ایک دوسرے کے لئے بغض نہ ہو۔ کسی بھی قسم کی مشاورت کے دوران اگر افراد کے مابین اختلافِ رائے ہو اور مختلف تجاویز ہوں تو چونکہ اس کا مقصد کسی بہتر نتیجہ تک پہنچنا ہوتا ہے اس لئے یہ ” اختلاف“ کے زُمرے میں نہیں آتا۔ خلوصِ نیت سے رائے دینا مخالفت نہیں ہے۔
اِک آن کی دنیا ہے فریبی دنیا
اِک آن میں ہے قید یہ ساری دنیا
اِک آن ہی عاریت ملی ہے تجھ کو
یہ بھی جو گذر گئی تو گذری دنیا
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔