Topics
”اے ایمان والو! اپنے صدقات اور خیرات کو احسان جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے تم ہرگز نیکی حاصل نہ کر سکو گے جب تک وہ ما ل خدا کی راہ میں نہ دو جوتم کو عزیز ہے ۔“(القرآن)
-----------
”قیامت کے دن جب کہیں سایہ نہیں ہوگا اللہ تعالی اپنے بندے کو عرش کے نیچے رکھے گا اللہ تعالی کی راہ میں چھپا کر خرچ کرتا ہے۔“ ( الحدیث)
فقیروں اور محتاجوں کے ساتھ نرمی کا سلوک کیجئے ان کے ساتھ حسن سلوک کیجئے اور اخلاق سے پیش آئیے۔ اگر آپ کے پاس کچھ دینے کو نہ ہو تو نہایت نرمی اور خوش اخلاقی سے معذرت کیجئے تاکہ وہ آپ سےکچھ نہ پانے کے باوجود آپ کو دعائیں دیتا ہوا رخصت ہو۔اللہ تعالی کی راہ میں اپنے عطیات انفرادی اور اجتماعی دونوں طرح خرچ کیجیئے اس عمل سے ملک و قوم میں استحکام پیدا ہوتا ہے۔
اس بات کا شکر ادا کیجیے کہ اللہ تعالی نے آپ کو ہاتھ دینے والا ہاتھ بنایا ہے ۔آپ میں کوئی سرخاب کا پر لگا ہوا نہیں ہے کہ آپ گروہ میں شامل نہیں ہیں جو محتاج ہونا دار ہے۔ یہ محض اللہ کا فضل ہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ہے
من سے دوستی کا رشتہ مستحکم کرنے کے بعد ہمارا ضمیر ہمیں راستہ دکھاتا ہے کہ یہاں ہمارا کوئی دشمن نہیں ہے ہم خود ہی اپنے دشمن ہیں اور خود اپنے دوست ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔