Topics

اخوت و مساوات


” اور خدا نے مسلمانوں کے دل ملا دیئے! اگر تو زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ دیتا۔ تب بھی تو ان کے دلوں کو ملا نہ سکتا لیکن خدا نے ملا دیا بے شک وہ ہر مشکل پر غالب آنے ولا اور مصلحت جاننے والا ہے۔“                    (القرآن)


”رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  ” مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ وہ نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اُسے بے یارومددگار چھوڑے اور نہ اس کو حقیر سمجھے ( اپنے سینہ مبارک کی طرف تین بار اشارہ کرتے ہوئے فرمایا) تقوی یہاں ہے ۔ انسان کو شراتنا کافی ہے کہ وہ مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ ہر مسلمان کا خون، مال اور تمام مسلمانوں پر حرام ہے۔“                          (الحدیث)

 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں میں کچھ ایسے ہیں جو نبی اور شہید تو نہیں ہیں لیکن قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ان کو ایسے مرتابوں پر سرفراز فرمائے گا کہ انبیاء اور شہداء بھی ان کے مرتبوں پر رشک کریں گے۔ صحابہؓ   نے پوچھا وہ کون خوش نصیب ہوں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے محض اللہ تعالی کے لئے محبت کرتے تھے۔ نہ آپس میں رشتہ دار تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی لین دین تھا۔ قیامت کے روز ان کے چہرے نور سے جگمگا رہے ہوں گے۔ جب سارے لوگ خوف سے کانپ رہے ہوں گے تو انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور جب سارے لوگ غم میں مبتلا ہوں گے اس وقت انہیں قطعاً کوئی غم نہ ہوگا۔

”مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے دوست اور معاون ہیں“

(القرآن)                        

”تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے۔ پس اگر وہ اپنے بھائی میں خرابی دیکھے تو اسے دور کر دے۔“                                 (الحدیث)

 

مومن کا وصف ہے کہ وہ اپنے لئے جو کچھ پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لئے پسند کرتا ہے۔ قرآن کی اس تعلیم کے مطابق اپنے مسلمان بھائیوں سے اس طرح دلی تعلق پیدا کیجئے کہ گویا وہ اور آپ ایک لڑی میں پروئے ہوئے دانے ہیں تکلیف و آرام ہر معاملے میں ان کے رفیق اور مدد گار رہیئے۔ اسی دوستی اور محبت کے اٹوٹ رشتے کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح بیان کیا ہے  

” اور مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔“


Topics


Uswa E Hasna

خواجہ شمس الدین عظیمی


مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے  ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح  طرح نہیں گزارا  جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔