Topics
” مصور ایک تصویر بناتا ہے ۔ پہلے وہ خود اس تصویر کے خدوخال سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ مصور اپنی بنائی ہوئی تصویر سے اگر خود مطمئن نہ ہو تو دوسرے کیوں کر متاثر ہوں گے۔ نہ صرف یہ کہ دوسرے لوگ متاثر نہیں ہوں گے بلکہ تصویر کے خدوخال مذاق کا ہدف بن جائیں گے اور اس طرح خود مصور بے چینی ، اضطراب و اضمحلال کے عالم میں چلا جائے گا۔ ایسے کام کریں کہ آپ خود مطمئن ہوں آپ کا ضمیر مردہ نہ ہو جائے اور یہی وہ راز ہے جس کے ذریعہ آپ کی ذات دوسروں کے لئے راہنمائی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات فرد کو دوسروں کی رہنمائی سے قبل اپنی اصلاح کی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ سلسلہ عظیمیہ اپنے اراکین میں پیارو محبت اور ایثار و قربانی کے جذبہ کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ رواداری اور ایثار و قربانی کے جذبہ کی سادہ پیرائے میں تشریح یہ ہے کہ جو کچھ تم اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی اپنے بھائی کے لئے بھی پسند کرو۔ کسی کو نصیحت کرنے سے پہلے اپنا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ خود ہماری اپنی ذات اس عمل سے کتنی قریب ہے۔ اس بات پر ہم خود عمل پیرا نہ ہو، اور دوسرے کو اُس کی تلقین کرے یہ منافقت سے کم نہیں ہے۔ ہر انسان کو اللہ تعالیٰ نے صلاحیت دی ہے جو اس کی رہنمائی کرتی ہے۔ یہ رہنمائی اچھائی بُرائی ، خیر اور شر میں تمیز کرنا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔