Topics
”اے اہل ایمان !اپنی کمائی میں سے یا ہماری زمین سے پیدا کردہ اشیاء میں سے جو تمہارے لئے ہم نکالتے ہی عمدہ اور اچھی چیز خرچ کیا کرو اور ردّی وخراب اشیاء خرچ کرنے کی نیت نہ کرو۔“القرآن
-------------
”تیرا دینا تیرے لیے بہتر اور تیرا رکھ چھوڑ نا تیرے لیے برا ہے ۔“ (الحدیث)
اللہ تعالی اپنی محبت میں مال خرچ کرنے کا حکم دیتے ہیں اس لیے کہ اللہ تعالی یہ جانتے ہیں کہ بندہ مال و دولت سے زیادہ پیار کرتا ہے اللہ تعالی کے لیے خرچ کرنا دراصل اللہ تعالی کی مخلوق اور آدم و حوا کے رشتے سے اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرنا ہے اللہ تعالی نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے نہ پہنتا ہے لیکن جب کوئی بندہ اللہ تعالی کی دی ہوئی دولت خرچ کرتا ہے تو یہ ایثار قبولیت کا درجہ اختیار کر جاتا ہے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے کے بعد احسان جتانا ، محتاجوں اور ناداروں کے ساتھ حقارت کا سلوک کرنے کے برابر ہے ان کی خود داری کو ٹھیس لگانا دراصل ان کی غریبی کا مذاق اڑا کر اپنی برتری ثابت کرنے کے برابر ہے مومن ان تمام کثیف جذبات سے پاک ہوتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔