Topics
جن لوگوں کے اندر احساس برتری زیادہ ہوتا ہے وہ دل کے سخت ہوتے ہیں۔دوسروں کو تکلیف میں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور خود کو دوسروں سے بلند مرتبہ سمجھتے ہیں۔ زیادہ تر تو یہ ہوتا ہے کہ ایسے لوگ اس بُری عادت کو بُرائی نہیں سمجھتے اور وہ بُرائی کے اس خول میں بند رہنا چاہتے ہیں لیکن کچھ لوگ اس بُرائی کو جب محسوس کر لیتے ہیں تو اس سے رستگاری چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ يَاتَوَاْبُ کا ورد کریں۔ اس اسم کا ورد کرنے والا بندہ رحم دل ہوتا ہے اور لوگوں پر مہربانی کرتا ہے۔
دنیا اور آخرت میں مکافات عمل کا قانون رائج ہے۔ جو جیسا کرتا ہے اس کے سامنے دیر یا سویر ضرور آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بدلہ لینے کی قدرت رکھتے ہیں لیکن معاف کرنا ان کی عادت ہے۔ اللہ کی اس سنت پر عمل کرتے ہوئے ہم سب کو چاہیئے کہ لوگوں کی خطاؤں کو معاف کر دیں اور اگر کسی طرح غصہ ختم نہ ہو اور انتقام کی آگ ٹھنڈی نہ ہو تو وضو اٹھتے بیٹھتے ، چلتے پھرتے سات روز تک يَا مُنْتَقِمُ کا ورد کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔