Topics
”اور نہ تو اپنا ہاتھ اپنی گردن سے باندھ لیں اور نہ اس کو بالکل کھول دے کہ تو بیٹھ جائے ملامت کا نشان بن کر تھکا ہارا۔“ ( القرآن)
خوشحالی میں میانہ روی کیا ہی خوب ہے ،نا داری میں اعتدال کی روش کیا ہی اچھی ہے اور عبادت میں درمیانہ اندازکیا ہی بہتر ہے۔“( الحدیث)
ہمارے آقا و مولا سیدنا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے اہل و عیال خاندان اور مسکینوں کی تربیت و سرپرستی فرماتے تو دوسری جانب سیاسی و حکومتی ذمہ داریاں بھی پوری فرماتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز میں اعتدال پسندی اور میانہ روی کے جو امر و احکام نافذ کیے وہ تمام صحابہ کے دل میں سرایت کر گئے ۔انہوں نے اپنے رہبر اعظم کے مقصد کو پہچان لیا اور ان ہی اصول و قوانین پر کاربند رہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا
تجسس وہ صلاحیت جس کے ذریعے ہم کائنات کے ہر ذرے روشناسی حاصل کرتے ہیں ۔اس قوت کی صلاحیتیں اس قدر ہیں کہ جب ان سے کام لیا جائے تو پ وہ کائنات کی تمام ایسی موجودات سے جو پہلے کبھی تھیں یا اب ہیں یا آئندہ ہوں گی واقف ہو جاتے ہیں۔ واقفیت حاصل کرنے کے لئے ہمارا ذہن تجسس کرتا ہے۔ تجسس ایک ایسی حرکت کا نام ہے جو پوری کائنات کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔