Topics
تمام انبیاء کی طرح نبی آخر الزماں محمد رسول اللہ ﷺ نے حکم ربانی کے مطابق احکامات و عبادات کا ایک دستور امت کو عطا کیا ہے۔ اس دستور میں اس بات کا پورا خیال رکھا گیا ہے کہ ہر طبقے اور ہر سطح کا شخص اس پر عمل کر سکے اور اس عمل کے نتیجے میں سے تعلق کا عکس شعور کی سطح پر بار بار پڑتا رہے۔ کلمہ طیبہ کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن صلوٰۃ ہے۔ صلوٰۃ کسی شخص کے اندر اللہ تعالیٰ کے سامنے موجود ہونے کا تصور بیدار کرتی ہے اور بار بار یہ عمل دہرانے سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہنے کی عادت پیدا ہو تی ہے۔ صلوٰۃ میں زندگی کی تمام حرکات سمو دی گئی ہیں تاکہ آدمی زندگی کا کوئی بھی عمل کر رہا ہو، اللہ تعالیٰ کا تصور اس سے جدا نہ ہو۔
صلوٰۃ سے متعلق ارشاد نبوی ﷺ ہے
” جب تم نماز میں مشغول ہو تو یہ محسوس کرو کہ ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں یا یہ محسوس کرو کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔“ اس ارشاد مبارک سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کا مقصد اللہ تعالیٰ کی طرف مکمل ذہنی رجوع ہے۔ چناچہ صلوٰۃ محض جسمانی اعضاء کی حرکت اور مخصوص الفاظ کے دہرانے کا نام نہیں ہے۔ نماز میں قیام، رکوع و سجود اور تلاوت جسمانی وظیفہ ہے اور رجوع الی اللہ وظیفہ روح ہے۔ صلوٰۃ اپنی ہیئت ترکیبی میں جسمانی اور فکری دونوں حرکات پر مشتمل ہے۔ جس طرح جسمانی اعمال ضروری ہیں اسی طرح تصور و توجہ کا موجودہ ہونا بھی لازمہ صلوٰۃ ہے۔ ان دونوں اجزاء کو تمام تر توجہ سے پورا کرنا اور ان کی حفاظت کرنا قیام صلوٰۃ ہے۔
حضور قلندر بابا اولیا رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا
انسانی گفتگو میں مبالغہ بہت ہوتا ہے اور یہ ایسی بشری کمزوری ہے جس پر کوئی آدمی قابو نہیں پا سکتا۔ اس کمزوری سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ کبھی کسی آدمی کو بُرا مت کہو۔ اگر وہ بُرا ہے تو وہ جانے اور اللہ تعالیٰ جانے۔ اگر آپ کسی کو اچھا کہیں گے اور اس میں مبالغہ بھی شامل ہوگیا تو اس کی جزا نہیں ملی تو سزا بھی نہیں ملے گی اس لئے سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ کوئی آدمی بُرا ہو یا اچھا اسے اچھا ہی سمجھا جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔