Topics
” اے رب ! ہماری اور ہمارے ان بھائیوں کی مغفرت فرما جو ایمان میں ہم سے سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کینہ اور کدورت نہ رہنے دے۔ اے ہمارے رب! تو بڑا ہی مہربان اور بہت ہی رحم کرنے والا ہے۔“ (القرآن)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! کہ روز ِ قیامت اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میری عظمت و جلال کی خاطر باہم محبت کرنے والے کہاں ہیں؟ وہ آئیں آج جب کہ کہیں سایہ میسر نہیں میں ان کو اپنے سایہ رحمت میں جگہ دوں گا۔“ (الحدیث)
آپ جس شخص سے محبت کرتے ہیں اس سے کبھی کبھی اپنی محبت کا اظہار بھی کیجیئے۔ اظہار ِ محبت کا نفسیاتی اثر یہ ہوتا ہے کہ دوست قریب ہو جاتا ہے۔ اور دونوں طرف سے جذبات و احساسات کا تبادلہ اخلاص و مروت میں غیر معمولی اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ اخلاص و محبت کے جذبات سے دلی لگاؤ پیدا ہوتا ہے اور پھر یہ لطیف و پاکیزہ جذبات عملی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ تمام لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب وہ آدمی ہے جو انسانوں کو زیادہ سے زیادہ نفع پہنچانے والا ہے۔ آیئے ، اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کریں ! اے اللہ! ہمارے دلوں کو بغض و عناد، کبرو نخوت اور کدورتوں کے غبار سے دھو دے اور تفرقہ کی وجہ ٹوٹے ہوئے دلوں کو خلوص و محبت سے جوڑ دے اور ہمیں توفیق عطا فرما کہ ہم باہمی اتحاد و یاگانگت کے ساتھ ایک مثالی روحانی معاشرہ قائم کر سکیں۔
ساقی تیرے قدموں میں گزرتی ہے عمر
پینے کے سوا کیا مجھے کرنی ہے عمر
پانی کی طرح آج پلا دے بادہ
پانی کی طرح کل تو بکھرنی ہے عمر
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔