Topics
”ہر شخص کو چاہیئے کہ کاروبار ِ حیات میں مذہبی قدروں، اخلاقی اور معاشرتی قوانین کا احترام کرتے ہو ئے پوری پوری جدوجہد اور کوشش کرے لیکن نتیجہ پر نظر نہ رکھے۔ نتیجہ اللہ کے اوپر چھوڑ دے اس لئے کہ آدمی حالات کے ہاتھ کھلونا ہے۔ حالات جس طرح چابی بھر دیتے ہیں آدمی اسی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ بےشک اللہ قادرِ مطلق اور ہر چیز پر محیط ہے۔ حالات پر اس کی گرفت ہے وہ جب چاہے اور جس طرح چاہے حالات میں تگیر واقع ہو جاتا ہے۔ معاش کے حصول میں معاشرتی، اخلاقی اور مذہبی قدروں کا پورا پورا احترام کرنا ہر شخص کے اوپر فرض ہے۔“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات بندے کے اندر استغنا ء اور توکل کی طرزِ فکر کو ابھارتی ہیں۔ سلسلہ کی تعلیمات کے مطابق ہر شخص جو بھی کام کرے اس میں اپنی مذہبی، معاشرتی، اخلاقی قدروں اور اپنے ملکی قوانین کا پورا پورا احترام کرے۔ قوانین اس لئے بنائے جاتے ہیں کہ معاشرہ قائم رہے، معاشرہ میں انحراف اور بے راہ روی کم سے کم ہو۔
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہم اپنے تمام دنیاوی کام انتہائی جدو جہد اور کوشش سے کریں اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں۔ ہر کام یہ سوچ کر کریں کہ کوشش ہماری ہے اور نتیجہ مرتب ہونا اللہ کے اختیار میں ہے۔ اللہ جو کچھ ہمارے لئے بہتر سمجھے گا، ہمیں عطا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جو حاصل ہو جائے اسے خوش ہو کر بھر پور طریقے سے استعمال کریں اور جو نہیں ملا اس کے لئ جدو جہد او رکوشش جاری رکھیں۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں بندہ خوش رہے ۔ اس لئے کہ ناخوش بندہ کو جنت قبول نہیں کرتی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔