Topics
”لوط علیہ السلام نے کہا ۔ بھائیو !یہ میرے مہمان ہیں، مجھے رسوا نہ کرو۔ خدا سے ڈرو اور میری بےعزتی سے باز رہو۔“ (القرآن )
------
”جو شخص اللہ اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرے ۔مہمان نوازی میں پہلا دن پر تکلف دعوت کا ہے ۔مہمان نوازی تین دن تک جو کچھ ہے وہ صدقہ ہے ۔کسی مہمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کے اتنا ٹھہرے کہ وہ تنگ آ جائے ۔“ (الحدیث)
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ جب امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کےیہاں جا کر بطور مہمان ٹھہرے تو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ الصلاۃ والسلام نے نہایت و احترام سے انہیں کمرے میں سلا دیا ۔ سحر کے وقت امام شافعی رحمہ اللہ علیہ نے سنا کہ کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا اور بڑی شفقت سے آواز دی ۔ " اللہ تعالی کی رحمت ہو ،نماز کا وقت ہو گیا ہے ۔“ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ فوراً اٹھے۔ دیکھا تو امام مالک رحمۃاللہ علیہ ہاتھ میں پانی کا بھرا ہوا لوٹا لئے کھڑے ہیں۔ امام شافعی ؒ کو کچھ شرم محسوس ہوئی ۔امام مالک رحمتہ اللہ علیہ نے نہایت محبت کے ساتھ کہا ۔ ”بھائی تم کوئی خیال نہ کرو ۔مہمان کی خدمت ہر ممیزبان کے لئے سعادت ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی بنفس نفیس مہمانوں کی خاطر داری فرماتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہمان کو اپنے دسترخوان پر کھانا کھلاتے تو بار بار فرماتے تھے ۔”اور کھائیے اور کھائی“ے جب مہمان خوب آسودہ ہو جاتا اور انکار کرتا ہے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصرار نہیں فرمایا تے تھے۔
حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا
تمہیں کوئی اچھا کہے یا برا کہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ یہ فروعی چیزیں ہیں انہیں کبھی خاطر میں نہیں لانا چاہیئے ۔بس اپنی طرف سے جس کے ساتھ بھلائی کرنا ممکن ہو !کرو ۔اگر بھلائی نہ کر سکتے ہوتو کوئی مجبور تو نہیں کر رہا ۔یہ خدا کے اختیار میں ہے جو ایسے آدمی کو فٹ پاتھ پر پڑا ہے، محل دے دے۔ لوگوں کے ساتھ آپ جو کچھ کر سکتے ہیں کر دیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔