Topics
” تمہیں کسی کی ذات سے تکلیف پہنچ جائے تو اسے بلا توقف
معاف کر دو اس لئے کہ انتقام بجائے خود ایک صعوبت ہے۔ انتقام کا جذبہ اعصاب مضمحل
کر دیتا ہے۔“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات میں اپنی کوتاہیوں پر معافی مانگنے
کی تلقین کی گئی ہے۔ معافی کے برعکس انتقام ہے۔ آپ کو اگر کسی سے تکلیف پہنچی ہے
اور آپ نے اسے معاف کر دیا تو آپ کے اندر معاف کرنے سے پہلے جو انتقام کے جذبات
تھے اور آپ ان جذبات کی آگ میں جل رہے تھے۔ ذہن پریشان تھا ، غصہ آرہا تھا۔ اس
بندے کے خلاف نفرت کا لاوا آپ کے اندر
اُبل رہا تھا۔ ان ساری کیفیات سے آپ کو چھٹکارا مل جائے گا۔ آپ کی طبیعت میں
ٹھہراؤ اجائے گا۔ لہذا ، ان جذبات سے دور رہنے کی کوشش کرنا چاہیئے کیوں کہ جب انتقام کا خیال اتا ہے تو ذہن پریشان ہو
جاتا ہے اور اعصاب پر اضمحلال طاری ہو جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔