Topics
”تم اگر کسی کی دل آزاری کا سبب بن جاؤ تو اس سے معافی مانگ لو، قطع نظر اس کے کہ وہ تم سے چھوٹا ہے یا بڑا ۔ اس لئے کہ جھکنے میں عظمت پوشیدہ ہے۔“
معاشرہ افراد کا گروہ ہے ۔ گروہ کے ہر رکن کی ذمہ داری ہے کہ اپنے کسی طرزِ عمل سے دوسروں کو شکایت کا موقع نہ دے اور اپنا محاسبہ کرتا رہے۔ اگر دانستگی یا نا دانستگی میں کوئی غلطی سر زد ہو جائے اور کسی کی دل آزاری کا سبب بن جائے تو معافی مانگنے میں کوتاہی نہ کرے۔ اسے اپنی انا کا مسئلہ بنائے بغیر اپنی غلطی کو تسلیم کر لے خواہ وہ شخص چھوٹا ہو یا بڑا۔ اعلیٰ مراتب کا ہو یا کم مراتب کا حامل ہو۔ اپنی غلطی کو تسلیم کرنا، معافی مانگنا اور اپنی کوتاہیوں پر نادم ہونا حضرت آدم علیہ اسلام کی سنت ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے ہوئے عرض کی
” اے ہمارے رب! ظلم کیا ہم نے اپنے اوپر اور اگر نہ بخشا تونے ہمیں اور نہ رحم فرمایا ہم پر تو یقیناً ہو جائیں گے ہم خسارہ اٹھانے والوں میں سے۔“( القرآن)
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔