Topics
” غصہ کی آگ پہلے غصہ کرنے والے کے خون میں ارتعاش پیدا کرتی ہے اور اس کے اعصاب متاثر ہو کر اپنی انرجی (Energy) ضائع کر دیتے ہیں یعنی اس کے اندر قوتِ حیات ضائع ہو کر دوسروں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نوعِ انسانی کے لئے کسی قسم کے بھی نقصان کو پسند نہیں فرماتے۔“
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
” جو غصہ پر قابو حاصل کر لیتے ہیں ، اللہ ایسے احسان کرنے والے بندوں سے محبت کرتا ہے۔“
انبیائے کرام کی طرزِ فکر رکھنے والے حضرات غصہ سے اجتناب کرنے کا درس دیتے ہیں۔ آدمی جب غصہ کرتا ہے تو اسے کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ نقصان پہنچتا ہے۔ اس کا شعور کمزور ہو جاتا ہے۔ آدمی جتنی دیر غصہ میں رہتا ہے اندر ہی اندر کھولتا رہتا ہے۔ اعصاب پر تناؤ طاری ہو جاتا ہے۔ غصہ کے عادی افراد کی جسمانی اور نفسیاتی صحت متاثر ہوتی ہے اور ان کی روحانی ترقی رُک جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ غصہ کرنے والے بندے سے محبت نہیں کرتا۔ غصہ کرنے سے روز مرہ زندگی میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور اللہ بھی ناخوش ہوتا ہے۔ یہ بڑے خسارے کا سودا ہے کہ دنیا بھی خراب ہوئی اور آکرت میں بھی گھاٹا ہوا۔ غصہ کے عادی اور معاف نہ کرنے والے لوگ اللہ کے عارف نہیں ہوتے۔
منتخب مضامین
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔