Topics
اللہ تعالیٰ کے منتخب اور فرستادہ بندے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام اور ان کے پیروکار اولیا اللہ کی تعلیمات کا مقصد یہ ہے کہ وہ انسان کے اندر ایسا علم جستجو اور تڑپ داخل کر دیتے ہیں جس کی بناء پر وہ اپنے مقصد کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔ ایک حدیث قدسی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
”میں چھپا ہوا خزانہ تھا، میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں سو میں نے محبت کے ساتھ مخلوق کو تخلیق کیا“ انسان کی پیدائش کا مقصد اس حدیث قدسی سے واضح ہو جاتا ہے۔ لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر کسی بندے نے اللہ تعالیٰ کا عرفان حاصل نہ کیا اور اس کے عرفان کے حصول کی جستجو بھی نہ کی تو وہ جانوروں کی طرح پیدا ہوا، جانوروں کی زندہ رہا اور جانوروں کی طرح مر گیا۔ حیوانیت کے دائرے سے نکلنے کے لئے آدمی کو اپنی تخلیق کا مقصد یعنی اللہ تعالیٰ کے عرفان کی جستجو کرنا ہوگی۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ کا یہ اعزاز ہے کہ سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ نوع انسانی کو یہ فرق سمجھ جائے کہ Physical Body انسان کا لباس ہے۔ اسل انسان روح ہے۔ نوع انسانی جب تک ان دونوں وجود کو الگ الگ کر کے نہیں سمجھے گی اور ان دونوں میں امتیاز نہیں کرے گی کبھی سکون آشنا نہیں ہو سکے گی۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہر انسان کے اندر دو وجود ہیں۔ ایک وجود اس کو اسفل السافلین میں لے جاتا ہے اور دوسرا وجود اسے اللہ سے قریب کر دیتا ہے۔ اور دونوں وجود آپ کے ساتھ ہمہ وقت متحرک رہتے ہیں۔ ایک وجود فکشن ہے اور دوسرا وجود حقیقی ہے۔ جس روز آپ نے اپنے حقیقی وجود کو پہچان لیا اسی روز آپ اپنے رب کو پہچان لیں گے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔