Topics
”اور انصاف کرو بے شک اللہ تعالی انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے۔“ ( القرآن)
---------
”قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں ۔ایک قسم جنت میں جائے گی اور دو قسمیں دوزخ میں ۔جنت کا حقدار وہ شخص ہے جس نے حق کو پہچان کر اس کے مطابق فیصلہ کیا اور جس قاضی نے حق کو پہچان کر فیصلہ کرنے میں ظلم کیا وہ دوزخ میں ہے ۔اسی طرح جس شخص نے جہالت میں لوگوں کے فیصلے کیے وہ بھی دوزخ میں ہوگا۔“ ( الحدیث)
مکہ فتح ہونے کے بعد عرب میں صرف طائف باقی رہ گیا تھا جو فتح نہیں ہوا تھا ۔مسلمان بیس روز تک طائف کا محاصرہ کیے رہے بالآخر مسلمانوں کو محاصرہ اٹھانا پڑا ۔صخر ایک رئیس تھا اس نے طائف والوں کو اتنا مجبور کیا کہ وہ صلح پر آمادہ ہو گئے ۔ صخر نے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلع دی۔ جب طائف اسلام کے ماتحت آ گیا تھا تو مگیرہ شعبہ کے رہنے والے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے انصاف چاہتا ہوں صخر نے میری پھوپھی پر قبضہ کر لیا ہے میری پھوپھی صخر سے واپس دلائی جائے۔ اس کے بعد بنو سلیم آئے اور انہوں نے کہا کہ صخر نے ہمارے سارے چشموں پر قبضہ کر رکھا ہے، ہمارے چشمے واپس دلائے جائیں۔آپ ﷺنے فرمایا اگر چہ صخر نے ہمارے اوپر احسان کیا ہے لیکن احسان کے مقابلے میں انصاف کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ اسی وقت آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ مغیرہ کی پھوپھی کو ان کے گھر پہنچا دو اور بنو سلیم کے پانی کے چشمے واپس کر دو۔
حق یہ ہے کہ بے خودی خودی سے بہتر
حق یہ ہے کہ موت زندگی سے بہتر
البتہ عدم کے راز ہیں سر بستہ
لیکن یہ کمی ہے ہر کمی سے بہتر
حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔