Topics
”یہ ایسی کتاب ہے جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ۔ ان لوگوں کو ہدایت بخشتی ہے جو متقی ہیں اور متقی وہ لوگ ہیں جو غیب پر یقین رکھتے ہیں اور قائم کرتے ہیں صلوۃ اور جو کچھ ہم نے دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں“۔( القرآن)
”لوگو! نمازی جب نماز میں مشغول ہوتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے اس کو جاننا چاہیے کہ وہ کیا عرض معروض کر رہا ہے۔“
( الحدیث)
ہر نبی نے اللہ تعالی کے حکم سے اپنی امت کے لیے ایک پروگرام ترتیب دیا ہے اس پروگرام میں بنیادی بات یہ رہی ہے کہ بندے کا اللہ کے ایک رشتہ قائم ہو جائے۔ انبیائے کرام نے ہمیں بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اس لئے تخلیق کیا ہے کہ بندے اللہ تعالی کو پہچان لیں اور ان کا ذہنی ارتباط اللہ تعالی کے ساتھ قائم و دائم رہے قربان جائیے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کے محبوب پر کہ جنہوں نے اللہ تعالی کے ساتھ ربط قائم کرنے کے لیے قیام صلوۃ کی صورت میں ایک طریقہ متعین فرما دیا ہے جیسا کہ ہم پچھلے صفحات میں عرض کر چکے ہیں کہ غوروفکر کرنے کے بعد یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ نماز میں زندگی کا ہر عمل اور ہرحرکت موجود ہے۔ ہم ہے گو یہ اعمال و حرکات بظاہر جسمانی ہیں لیکن ان کا مقصد اللہ تعالی کے سامنے حضوری عرفانِ حق کا حصول ہے۔
حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا
کسی بھی مذہب یا مسلک کے بڑوں ، بزرگوں کو کبھی برا مت کہیں۔ جب آپ کسی مذہب کے بڑوں کو بُرا نہیں کہیں گے تو ظاہر ہے اس مذہب کے افراد آپ کے مذہب کو بڑوں کو بھی برا نہیں کہیں گے یہی وہ اخلاق حسنہ ہے جس کی تعلیم سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام نے ہمیں دی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔