Topics
”(اے اللہ) آپ ہمیں سیدھا راستہ دکھائیے۔ ان لوگوں کا راستہ جن کو آپ نے اپنے انعام سے نواز۔ مغضوب اور معتوب لوگوں کے راستوں سے بچایئے۔“ ( القرآن)
”میں چھپا ہوا خزانہ تھا میں نے چاہا کہ میں پہچانا جاؤں سو میں نے محبت کے ساتھ مخلوق کو تخلیق کیا ۔“ (حدیث قدسی)
صراط مستقیم پر گامزن ہو کر دین کی خدمت کرنا
جتنے بھی روحانی سلاسل ہیں ان سب کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ایک متعین راستے پر چل کر منزل تک پہنچا جائے یا پہنچنے کے لئے قدم بقدم چلنے کی کوشش کی جائے۔ یہ متعین راستہ وہ ہے جو انبیاء کرام سے نوعِ انسانی کو منتقل ہوا ہے۔انبیائے کرام کی طرزِ فکر کے مطابق یہ متعین راستہ صراطِ مستقیم ہے۔ یعنی ایسا راستہ جس میں اللہ اور اللہ کے فرستادہ بندوں کی طرزِ فکر شامل ہو۔ سلسلہ عظیمیہ کے اغراض و مقاصد میں ایک ہی بات کا اعادہ ہے کہ آدمی اس وقت انسان کہلا سکتا ہے۔ جب وہ اپنے ظاہری یا جسمانی وجود اور باطنی وجود سے باخبر ہو۔ جب تک انسان ظاہری و باطنی وجود اور دونوں کے باہمی رشتے سے واقف نہیں ہوتا۔ وہ اللہ کے راستے پر چلتا تو ہے لیکن باطنی دنیا سے ناواقف ہونے کی وجہ سے وہ صرف ظاہری دنیا ہی کو سب کچھ سمجھتا ہے۔ جب انسان اپنی اصل (روح) سے واقف ہو جاتا ہے تو وہ خالق کو پہچان لیتا ہے اور صراطِ مستقیم پر قائم ہو جاتا ہے۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
جو نور پوری کائنات میں پھیلتا ہے اس میں ہر قسم کی اطلاعات ہوتی ہیں جو کائنات کے ذرہ ذرہ کو ملتی ہیں۔ ان اطلاعات میں چکھنا، سونگھنا، سننا، دیکھنا، محسوس کرنا، خیال کرنا، وہم و گمان وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر شعبہ، ہر حرکت، ہر کیفیت کامل طرزوں کے ساتھ موجود ہوتی ہے۔ ان کو صحیح حالت میں وصول کرنے کا طریقہ صرف ایک ہے۔ انسان ہر طرز میں، ہر معاملہ میں، ہر حالت میں کامل استغنیٰ رکھتا ہو۔ مسخ کرنے والے اس کی اپنی مصلحتیں ہیں۔ جہاں مصلحت نہیں ہے، وہاں استغنیٰ ہے، غیر جانبداری ہے اور اللہ کا شعار ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔