Topics
”اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ ( القران )
---------
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔ ”مومن کی حالت بھی عجب ہوتی ہے وہ جس حال میں بھی ہوتا ہے اس سے خیر اور بھلائی کا میرسمیٹتا ہے۔“ ( الحدیث)
دراصل مومن ہر حالت میں ثابت قدم رہتا ہے ۔کیسے ہی حالات کیوں نہ ہو وہ کبھی نا امید ی کی دلدل میں نہیں پھنستا ۔اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا اس کا شعارہوتا ہے ۔وہ جانتا ہے کہ جس طرح خوشی کا زمانہ آتا ہے اسی طرح مصائب کا دور آنا ایک ردعمل ہے۔ وہ آزمائش کے زمانے میں جدوجہد اور امن کے راستے کو ترک نہیں کرتا کیونکہ اس کی پوری زندگی ایک مہم اور جدوجہد ہوتی ہے ۔ہم جانتے ہیں کہ سکون اور خوشی اور خارجی شے نہیں ہے یہ ایک اندرونی کیفیت ہے اس اندرونی کیفیت سے جب بندہ آشنا ہو جاتا ہے تو سکون اور اطمینان کی اس کے اوپر بارش ہونے لگتی ہے۔ ایسا بندہ ہمہ گیر طرز فکر سے آشنا ہوکر مصیبتوں ، پریشانیوں اور عذاب ناک زندگی سے رستگاری حاصل کرکے اُس حقیقی مسرت و شادمانی سے واقف ہوجاتا ہے جو اللہ کے بندوں کا حق اور ورثہ ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔