Topics
”ارض و سما کی تخلیق ، اختلاف لیل و نہار ، سمندر میں تیرنے والی کشتیوں اور اس گھٹا میں جو زمین و آسمان کے درمیان خیمہ زن ہیں ارباب عقل و دانش کے لئے نشانیاں ہیں۔“ (القرآن)
--------------
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ” کائنات میں گھڑی بھر کا تفکر سال بھر کی عبادت سے بہتر ہے۔“ (الحدیث)
”علم دین کے ساتھ ساتھ لوگوں کو رحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب دینا“
رب العالمین کے فرستادہ رحمت اللعالمین علیہ اصلوٰۃ واسلام کے ارشادات اور دعوت علم کا اثر یہ ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی پوری توجہ اور جذبہ و شوق کے ساتھ علم حاصل کرنے میں مشغول ہوگئے جس کے نتیجے میں مسلمان طبیب، مسلمان ہیت داں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی محنت اور تحقیق سے سائنسی علوم میں غیر معمولی اضافے کئے۔ مسلمان چونکہ نبی آخر الزماں ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا تھے۔ اس لئے وہ من حیث القوم ایک ممتاز قوم تھی اور جیسے جیسے وہ نبی آخر الزماں ﷺ کی تعلیمات ، فکر و تدبر اور تحقیق و ترقی کے علوم سے دور ہوتا گیا اسی منسبت سے اس کی زندگی انفرادی طور پر اور من حیث القوم جہالت اور تاریکی میں ڈوبتی چلی گئی اور جس قوم نے علم کا حصول اور سائنسی ترقی کو اپنے لئے لازم قرار دے کیا وہ بلند اور سرفراز ہو گئی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
تعلیم و تربیت کے مرحلوں سے گذرے بغیر شعور کی داغ بیل نہی پڑتی اور نہ ہی لاشعور کی درجہ بندی ہوتی ہے ۔ شعور اور لاشعور دونوں سے مراد تعلیم و تربیت کا حصول ہے۔ قانون یہ ہے کہ جس شخص میں جتنی زیادہ شعور استعداد ذخیرہ ہو جاتی ہیں اسی منسبت سے وہ عالم فاضل اور Genius ہوتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔