Topics
” تو کیا یہ اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے؟ آسمان کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اُٹھایا گیا؟ پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کیسے جمائے گئے؟ اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کیسے بچھائی گئی؟“ (القرآن)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا عالم کو عابد پر ایسی ہی فضیلت حاصل ہے جس طرح مجھے تم میں سے ایک ادنیٰ فرد پر۔“ (الحدیث)
”علم دین کے ساتھ ساتھ لو گوں کو روحانی اور سائنسی علوم حاصل کرنے کی ترغیب دینا“
ایجادات و ترقی اور علم و ہنر کا جو سورج اج مغرب میں روشن ہے۔ کبھی مشرق میں چمکتا تھا اور جب مشرقی اقوام بالعموم اور مسلمانوں نے بالخصوص علم و ہنر کے اس سورج سے اپنا رشتہ منقطع کر لیا تو علم و ہنر نے بھی مسلمانوں سے اپنا رشتہ توڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
”جو قومیں اپنی تقدیر بدلنے کی کوشش نہیں کرتیں، اللہ بھی ان میں تغیر نہیں پیدا کرتا۔“
انسان ساٹھ ہزار حواس سے مرکب ہے اور جب کوئی قوم اپنے ان حواس سے باخبر ہونے کی جدوجہد کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اوپر ترقی و تعمیر کے دروازے کھول دیتا ہے۔ اس کے زہن پر ترقی و ایجادات کے روشن پہلو اور سائنسی علوم نازل ہوتے رہتے ہیں۔ اور پھر یہ قوم خلاؤں میں اور زمین پر تصرف کر کے اقوام عالم کے سرتاج بن جاتی ہے اور جو قوم تلاش و جستجو ، فکر و دانش اور غورو تدبر سے عاری ہوتی ہے وہ زمین پر غلام بن کر اور ذلیل و خوار ہو کر زندگی بسر کرتی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔