Topics
” جس نے اپنے نفس کا عرفان حاصل کر لیا اس نے اپنے رب کو پہچان لیا۔“ (الحدیث)
” لوگوں کے اندر ایسی طرزِ فکر پیدا کرنا جس کے ذریعے وہ روح اور اپنے اندر روحانی صلاحیتوں سے باخبر ہو جائیں۔“
قرآن پاک میں اللہ نے جگہ جگہ اپنی نشانیوں کی طرف اشارہ کیا ہے اور ان پر تفکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ نشانی دراصل ظاہری حرکات یا مظہر کا نام ہے اور غورو فکر کرنے کی طرف توجہ دلانا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پس پردہ ایسے عوامل موجود ہیں جن کو سمجھ کر آدمی حقیقت کا علم حاصل کر سکتا ہے۔ دراصل تمام طبعی علوم اور مادی مظاہر روحانی قوانین پر قائم ہیں۔ توجہ اور تفکر کے ذریعہ ان قوانین کا علم حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انسانی نفس ، انا یا روح ایسی صفات کا مجموعہ ہے جو پوری کائنات کی ترجمانی کرتا ہے ۔ اسی لئے انسان کو خلاصہ موجودات بھی کہا جاتا ہے۔ قران پاک میں اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں فرماتے ہیں۔ ” ہم تمہاری رگ جان سے زیادہ قریب ہیں۔“ جب کوئی شخص اپنی روح کی صلاحیتوں اور صفات کو تلاش کرتا ہے تو اس پر تحقیق کے راز منکشف ہو جاتے ہیں۔ عرفان نفس بالآخر ذہن میں ایسی روشنی ہیدا کر دیتا ہے جو خالق کی پہچان کا باعث بن جاتی ہے۔ عرفان نفس کا راستہ نبیوں اور رسولوں سے نوع انسانی کو منتقل ہوا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔