Topics
” اے اہلِ ایمان تم اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کیا کرو۔“ (القرآن)
سیدنا حضور علیہ اصلوٰۃ والسلام فرمایا کرتے تھے۔ ” ہر چیز کے لئے صفائی کی کوئی چیز ہوتی ہے اور دلوں کی صفائی کے لئے اللہ کا ذکر ہے۔“ (الحدیث)
حضرت ابن عباس ؓ اس ایت کی تفسیر میں فرماتے ہیں
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کوئی ایسی عبادت فرض نہیں کی کہ اس میں معذور آدمی کا عذر قبول نہ فرمایا ہو مگر ذکر الہٰی ایسی عبادت ہے جس کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ کوئی اللہ کے ذکر سے معذور نہیں البتہ مغلوب الحال کا معاملہ الگ ہے اور فرمایا اللہ کا ذکر کھڑے ہوئے، بیٹھے ہوئے، رات ہو یا دن، ذکر دل سے ہو، زبان سے ہو خشکی میں سمندر میں ہو۔ بندہ خوشحال ہو یا غریب الحال ہو، تندرست ہو یا بیمار جس حال میں بھی ہو بندہ کو چاہیئے کہ اللہ کا ذکر کرتا رہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔