Topics
” ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے جو لوگوں سے پورا لیں اور جب ان کو دیں تو کم کرکے دیں( اشیاء میں ملاوٹ بھی تول میں کمی کے زمرے میں آتا ہے )کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ زندہ کر کے اٹھائے بھی جائیں گے ایک بڑے ہی سخت دن میں جس دن تمام انسان رب العالمین کے حضور کھڑے ہونگے۔“ ( القرآن)
--------------------
” تاجر کو روزی دی جاتی ہے اور ذخیرہ اندوز پر لعنت کی جاتی ہے۔“ ( الحدیث)
زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں جو لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں ۔چیزوں میں ملاوٹ کرتے ہیں ۔غریبوں کی حق تلفی کرتے ہیں اور مخلوق اللہ تعالی کو پریشان کرتے ہیں ۔وہ سکون کی دولت سے محروم ہو جاتے ہیں ۔ان کی زندگی اضطراب اور بے چینی کی تصویر ہوتی ہے۔ وہ ظاہر طور پر کتنے ہی خوش نظر آئیں ان کا دل روتا رہتا ہے ۔ڈر اور خوف کے سائے کی طرح ان کے تعاقب میں رہتا ہے۔ وہ کسی کو اپنا ہمدرد نہیں سمجھتے اور کوئی ان کا ہمدم نہیں ہوتا جب چیز یں سستی ہو جاتی ہیں تو وہ غم میں گھلتے رہتے ہیں اور جب چیزوں کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کا دل خوش ہو جاتا ہے۔
آدم کا کوئی نقش نہیں ہے بے کار
اس خاک کی تخلیق میں جلوے ہیں ہزار
دستہ جو ہے کوز ہ کو اٹھانے کے لئے
یہ ساعد سمییں سے بناتا ہے کمہار
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔