Topics
”سلسلہ عظیمیہ کے ذمہ دار حضرات پر لازم ہے کہ وہ کسی کو اپنا مرید نہ کہیں، ” دوست“ کے لقب سے یاد کریں۔“
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے مرید کہ جگہ ”دوست“ لفظ پکارنے کی تاکید اس لئے فرمائی ہے کہ دوست کا ادب بھی ہوتا ہے احترام بھی ہوتا ہے۔ دوست میں ایثار و قربانی بھی ہوتی ہے اور بے تکلفی بھی ہوتی ہے۔
آدابِ مرشد کے حوالے سے یہ بات کتابوں میں ملتی ہے کہ مرید مرشد کو آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھے، گفتگو نہ کرے۔کچھ پوچھے بھی نہیں۔ بس نظریں نیچی کئے مرشد کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھا رہے۔ سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات کے مطابق یہ طرزِ عمل درست نہیں ہے۔ حضور قلندر بابا اولیاؒ فرماتے ہیں کہ روحانی موضوعات کے مطالعہ کے بعد اگر سالک ، مرشد (روحانی استاد) سے سوالات نہیں کرے گا تو علم سیکھنے کا عمل کس طرح پورا ہوگا؟ اگر استاد کو نظر بھر کر دیکھا نہیں جائے تو قربت کا احساس کس طرح ہو گا؟ ادب و احترام کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ شاگرد استاد کے سامنے گم سم بیٹھا رہے۔
ادب ق احترام کا مطلب ہے۔۔۔۔ استاد کی تعظیم کی جائے۔ احترام یہ ہے کہ استاد کے حکم کی تعمیل کی جائے ، اگر استاد نے رات کے ۲ بجے تہجد ادا کرنے کے لئے حکم دیا ہے تو شاگرد نماز تہجد ادا کرے ۔ تہجد کے نفل ادا نہ کرنا بے ادبی اور گستاخی ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔