Topics
”اپنے پروردگار سے عاجزی اور چپکے سے دعا مانگا کرو بے شک اللہ حد سے گزر جانے والوں کو پسند نہیں کرتا اور مت پھیلاؤ زمین پر فساد اصلاح کے بعد اور دعا مانگو خوف اور طمع میں بے شک اللہ کی رحمت نیک عمل کرنے والوں کے قریب ہے۔ “(القرآن)
”بندہ جب گناہ کا اعتراف کرکے اللہ تعالی سے توبہ کرتا ہے تو وہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے ۔“( الحدیث)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جس کا بدل دوسری عبادت نہیں ہے دعا ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان فی الواقع اپنی نفی کر دیتا ہے اور اپنے پروردگار کے سامنے وہ کچھ بیان کر دیتا ہے جو کسی قریب ترین عزیز سے نہیں کہہ سکتا۔ بے شک دعا قبول کرنا اور کارسازی کے سارے اختیارات اللہ تعالی نے اپنے پاس رکھے ہیں۔ کائنات میں جاری و ساری نظام پر غور کیا جائے تو اللہ کے سوا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے اور یہ جو اختیار کی بات کی جاتی ہے اس میں بھی اللہ کا ہی اختیار کام کر رہا ہے کہ اللہ تعالی نے بندہ کو اختیار استعمال کرنے کی توفیق دی ہے۔ مخلوق ، خالق کی محتاج ہے۔ اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جو بندوں کی پکار سنے اور ان کی دعائیں قبول کرے۔
محرم نہیں راز کا ، وگرنہ کہتا
اچھا تھا کہ اک ذرہ ہی آدم رہتا
ذرہ سے چلا ، چل کر اجل تک پہنچا
مٹی کی جفائیں یہ کہاں تک سہتا
حضور قلندر بابا اولیا ؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔