Topics
”اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ وہ بات بولیں جو بہتر ہو۔“ (القرآن)
” خوش اخلاقی پروان چڑھتی ہے جب کہ بد اخلاقی نحوست ہے۔“ (الحدیث)
آدابِ گفتگو میں چند باتوں کا خیال رکھیئے ۔ بری باتوں اور گالم گلوچ سے زبان گندی نہ کیجیئے۔ چغلی نہ کھایئے! چغلی کرنا ایسا ہی ہے جیسے کوئی اپنے بھائی کا گوشت کھاتا ہو۔ دوسروں کی نقلیں نہ اتاریئے! اس عمل سے دماغ میں کثافت اور تاریکی پیدا ہو جاتی ہے۔ شکایتیں نہ کیجیئے کہ شکایت محبت کی قینچی ہے۔ کسی کی ہنسی نہ اڑایئے! کہ اس سے آدمی احساس برتری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ احساس برتری آدمی کے لئے ایسی ہلاکت ہے جس میں ابلیس مبتلا ہے۔ اپنی بڑائی نہ جتایئے! اس عمل سے اچھے لوگ آپ سے دور ہو جائیں گے۔ فقرے نہ کسئیے، کسی پر طنز نہ کیجیئے ! یہ عمل آپ کے کردار کو گہنا دے گا اور آپ لوگوں کی محبت سے محروم ہو جائیں گے۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
” آپ کو اپنی صلاحیتوں پر تکبر نہیں کرنا چاہیئے۔ انسان کا اپنا کچھ نہیں ہے۔ صلاحیتیں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہیں۔“
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔