Topics
”یہ وہ لوگ ہیں جو اپس میں ایک دوسرے سے محض اللہ کے لئے محبت کرتے تھے نہ آپس میں رشتہ دار تھے اور نہ ان کے درمیان کوئی لین دین تھا۔ اللہ کی قسم قیامت کے روز ان کے چہرے نور سے جگمگا رہے ہوں گے۔“ (الحدیث)
” کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے ( مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیداہ بے تعلقی اختیار کرے( حالت یہ ہوا) کہ جب دونوں کی مڈبھیڑ ہو تو ایک اُدھر منہ پھیر لے اور دوسرا کسی اور طرف۔ دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔“ (الحدیث)
محبت سراپا اخلاص ہے ۔ نفرت مجسم غیظ و غضب اور انتقام کے خدوخال پر مشتمل ہے۔ غصہ بھی نفرت کی ایک شکل ہے۔قرآن پاک میں ارشاد ہے جو لوگ غصہ نہیں کرتے اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں اللہ تعالیٰ ایسے احسان کرنے والے بندوں سے محبت کرتا ہے۔ نفرت کا ایک پہلو تعصب بھی ہے۔ حضور اکرمؐ ارشاد ہے جو شخص تعصب پر جیا اور مرا وہ مجھ سے نہیں ہے۔ یعنی تعصب کرنے والا کوئی بندہ حضور علیہ الصلواۃ والسلام کی شفاعت سے محروم رہتا ہے۔ نفرت سے پیدا ہونے والے امراض کی اگر تفصیل بیان کی جائے تو وہ بہت بھیانک ہے۔ اور یہ دُوری اُسے اشرف المخلوقات کے دائرے سے نکال کر حیوانیت اور درندگی کی صف میں لاکھڑا کرتی ہے۔ نفرت انسانی چہرے کو مسخ کر دیتی اور جذبہ شیطنیت سے آدمی کے اندر جو بیماریاں جنم لیتی ہیں ان میں گرفتار ہو کر آدمی سسک سسک کر مر جاتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔