Topics
”اور جب تم عزم کرلو تو اللہ پر توکل کرو۔ بے شک اللہ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔“ (القرآن)
روحانیت ایسے اسباق کی دستاویز ہے جن اسباق میں یہ بات وضاحت کے ساتھ بیان کی گئی ہے کہ سکون کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر استغناء ہو ، استغنا ء کے لئے ضروری ہے کہ قادر مطلق ہستی پر توکل کو مستحکم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر ایمان ہو اور ایمان کے لیے ضروری ہے کہ آدمی کے اندر غیب بین نظر متحرک ہو بصورت دیگر بندے کو سکون میسر نہیں آسکتا ۔اللہ پر توکل اور بھروسے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ آدمی کوشش اور جدوجہد ترک کردے تو کل کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اپنی کوشش پوری کرے اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دے۔
پتھر کا زمانہ بھی ہے پتھر میں اسیر
پتھر میں ہے اس دور کی زندہ تصویر
پتھر کے زمانے میں جو انسان تھا عظیم
وہ بھی تھا ہماری ہی طرح کا دلگیر
حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔