Topics
” نوع ِ انسان میں مرد ، عورتیں ، بچے ، بوڑھے سب آپس میں آدم کے ناطے خالق ِ کائنات کے تخلیقی رازونیاز ہیں آپس میں بھائی بہن ہیں نہ کوئی بڑا ہے نہ کوئی چھوٹا ، بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اپنے اندر ٹھا ٹھیں مارتے ہوئے اللہ کی صفات کے سمندر کا عرفان رکھتا ہو، جس کے اندر اللہ کے اوصاف کا عکس نمایاں ہو جو اللہ کی مخلوق کے کام آئے کسی کو اس کی ذات سے تکلیف نہ پہنچے۔“
سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات خالق اور مخلوق کے ربط کی وضاحت کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ بحیثیت خالق، مخلوق کے ہر فرد سے ایک خاص نسبت رکھتا ہے۔ ہر فرد میں اللہ تعالیٰ کی پھونکی ہوئی روح کام کر رہی ہے اس لئے کسی شخص کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسرے کو کمتر سمجھے۔ تخلیقی پروگرام کے تحت ہر انسان خواہ وہ مرد ہو یا عورت بچہ ہو یا بوڑھا سب اللہ کے نزدیک برابر ہیں۔ نہ کوئی چھوٹا ہے نہ کوئی بڑا۔ تخلیقی پروگرام میں ہر شخص کا ایک خاص کردار متعین ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
” بے شک اللہ پسند کرتا ہے متقیوں کو۔“ (سورہ التوبہ ۷)
اللہ تعالی کے ارشاد کے مطابق بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اللہ کے قریب ہو ، اللہ کی ذات کا، اللہ کی صفات کا عرفان رکھتا ہو۔ یہ بڑائی خود اللہ کی طرف سے عطا کی جاتی ہے کوئی فرد بزعم خود بڑا نہیں بن جاتا۔ اللہ کا دوست، اللہ کی صفات کا عارف ، اس کی ذات سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچتی وہ اللہ اور اللہ کی مخلوق کا پسندیدہ ہوتا ہے۔
جب تک کہ ہے چاندنی میں ٹھنڈک کی لکیر
جب تک کہ لکیر میں ہے خم کی تصویر
جب تک کہ سب مہ کا ورق ہے روشن
ساقی نے کیا ہے مجھے ساغر میں اسیر
حضور قلندر بابا اولیاؒ
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔