Topics
” ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے۔ اور تمہارے خاندان اور قبیلے اس لئے کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔“( القرآن)
-----------
”کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں اسی طرح کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر فضیلت۔“ (الحدیث)
” تمام نوع انسانی کو اپنی برادری سمجھنا اور بلا تفریق مذہب و ملت ہر شخص کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش انا اور حتی المقدور ان کے ساتھ ہمدردی کرنا۔“
آدم و حوا کے رشتے سے پوری نوع انسانی ایک برادری ہے۔ دنیا کے ہر خطے میں ہماری پہچان آدم ہے۔ تمام انسانی برادری کا باپ آدم اور ماں حوا ہیں۔ آدم و حوا کی اولاد کی حیثیت سے ہم اپس میں اس رشتے سے انکار نہیں کر سکتے اور نہ ہی آپس میں امتیاز کر سکتے ہیں۔ خطوں، طبقوں، علاقوں کے لحاظ سے موسم مختلف ہیں۔ تہذیبیں مختلف ہیں۔ روایات مختلف ہیں اور مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ رہن سہن بھی اسی مناسبت سے سب کا الگ الگ ہے۔ اگرچہ کھانا پینا، لباس اور طرزِ رہائش سب مختلف ہے۔ لیکن آدم و حوا کے رشتے سے سب کا آپس میں ایکد دوسرے سے برادرانہ رشتہ ہے۔ زیادہ تر لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے سامنے اپنی ذات کے علاوہ کوئی چیز اہم نہیں ہوتی۔ اپنی ذات کے علاوہ کسی دوسرے کی ذات کو اہمیت نہ دینا اور نظر انداز کرنا انا کے خول میں بند رہنے کی علامت ہے۔ جو انسان بزعم خود اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتا ہے اس کے اندر کبر ہے، تکبر ہے، غرور ہے یا وہ نفسیاتی مریض ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔