Topics
اخوت و مساوات
”سب مسلمان بھائی بھائی ہیں! بھائیوں میں صلح قائم رکھو۔“ (القرآن)
” تم میں ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے۔ اگر کوئی کسی میں بُرائی دیکھے تو چاہیئے کہ اسے ہٹا دے یا بتا دے۔“ (الحدیث)
روحانی قانون کے تحت ہر آدمی ایک آئینہ ہے۔ آئینہ کی شان یہ ہے کہ آدمی آئینہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو آئینہ تمام داغ دھبے اپنے اندر جذب کر کے نظر کے سامنے لے اتا ہے اور جب آدمی ائینہ کے سامنے سے ہٹ جاتا ہے تو آئینہ اپنے اندر جذب کئے ہوئے یہ دھبے یکسر نظر انداز کر دیتا ہے۔ جس طرح آئینہ ہے۔ آپ بھی اسی طرح اپنے دوست کے عیوب اس وقت واضح کریں جب وہ خود کو تنقید کے لئے آپ کے سامنے پیش کر دے اور فراخ دلی سے تنقید و احتساب کا موقع دے۔ نصیحت کرنے میں ہمیشہ نرمی اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیجیئے۔ اگر اپ محسوس کر لیں کہ اس کا زہن تنقید برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے تو اپنی بات کو کسی اور موقع کے لئے اُٹھا رکھیں۔ اس کی غیر موجودگی میں آپ کی زبان پر کوئی ایسا لفظ نہ آئے جس سے اس کے عیب کی طرف اشارہ ہوتا ہو۔
حضور قلندر بابا اولیا ؒ نے فرمایا
جو کچھ باطن میں ہے وہی ظاہر میں ہے اور جو چیز باطن میں موجود نہیں ہے وہ ظاہر میں موجود نہیں ہو سکتی۔ باطن اصل ہے اور ظاہر اس کا پر تو ہے۔ کسی شخص کا باطن اس کی اپنی ذات ہے یہی ذات امر ربی یا روح ہے ۔ ہر شخص کی ذات میں کائنات کے تمام اجزاء اور اجزاء کی حرکتیں منقوش اور موجود ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔