Topics
”اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دیجئے حکمت کے ساتھ، عمدہ نصیحت کے ساتھ اور موباحثہ کیجیے ایسے طریقے پر جو انتہائی بھلا ہو۔“ ( القرآن)
-----------------
”قسم ہے اللہ کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ اگر تم لوگوں کو اچھی باتوں کی ہدایت کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو تو اس میں تمہاری خیر ہے ورنہ تم پر ایسا وقت آ جائے گا اگر تم دعا کرو گے تو دعا قبول نہیں ہوگی ۔“(الحدیث)
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل پیرا ہو کر آپ ﷺ کے روحانی مشن کو فروغ دینا “
قرآن پاک کی آیات سے ہمیں تین اصولی ہدایات ملتی ہیں
۱۔شر سے محفوظ رہنے خیر کو اپنانے کی دعوت حکمت کے ساتھ دی جائے۔
۲۔نصیحت ایسے انداز میں نہ کی جائے کہ جس سے دل آزاری ہوتی ہو۔ نصیحت کرتے وقت چہرہ ہشاش بشاش ہو، آنکھوں میں یگانگت کی چمک ہو ،آپ کا دل خلوص سے معمور ہو ہو۔
۳۔اگر کوئی بات سمجھاتے وقت بحث و مباحثہ کے پہلو نکل آئے تو آواز میںکرختگی نہ آنے دیں۔ تنقید ضروری ہو جائے تو یہ خیال رکھیں کہ تنقید تعمیری ہو، اور اخلاق کی آئینہ دار ہو۔ سمجھانے کا انداز ایسا دلنشین ہو کہ مخاطب میں ضد ، نفرت تعصب اور جاہلیت کے جذبات میں اشتعال پیدا نہ ہو اور اگر مخالف کی طرف سے ضد اور ہٹ دھرمی کا اظہار ہونے لگے تو خاموش ہو جائیں کہ اس وقت یہی اس کے حق میں خیر ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
مرشد کریم حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
فرماتے ہیں کہ کہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہم جب تک فکر کرتے ہیں تو یہ بات روز روشن کی طرح سامنے آتی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر زندگی کو صحیح طرح نہیں
گزارا جاسکتا ہر مسلمان صحیح خطوط پر پر اپنی زندگی کو اس وقت ترتیب دے سکتا
ہے ہے جب قرآن حکیم کے بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر اللہ کے ساتھ ، اللہ کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی عملی زندگی بنا لیں۔