Topics
نوجوان عثمان
اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کی حیثیت سے ناگپور تعینات کیا گیا۔ اس نے جس بنگلے میں قیام کیا
وہ آسیب زدہ مشہور تھا۔ لوگوں نے اسے پہلے پیش آنے والے واقعات سناکر بنگلے میں قیام
کے ارادے سے بازرکھنا چاہا۔ انگریز اسٹیشن ماسٹر، نورس نے بھی منع کیا۔ لیکن اس نے
ان باتوں پر توجہ نہ دی۔
رات کو بارہ بجے جب عثمان بستر پر لیٹا ہوا
تھا، باہر کسی کے قدموں کی چاپ سنائی دی۔ پھرکسی چیز کے گرنے کی آواز آئی۔ اور چیخیں
بلند ہوئیں۔ کچھ ہی دیر گزر ی تھی کہ بنگلے کے احاطے میں ایک زور دار قہقہہ گونجا۔
اور کسی کے دوڑے کی آواز آئی۔ صبح عثمان کمرے سے باہر نکلا تو یہ دیکھ حیران رہ گیا
کہ برآمدے میں ہلدی میں پکے ہوئے چاول اور مٹی کی ایک ہنڈیا ٹوٹی پڑی تھی۔ اگلی رات
بھی اس سے ملتا جلتا شور سنائی دیا اور صبح برآمدے میں ایک انسانی ہاتھ پڑا ہواملا۔
ان حالات کے باعث کے اعصاب جواب دے گئے اور
اگلی رات اس نے ایک ہوٹل میں گزاری ۔ حسبِ عادت صبح عثمان جب چہل قدمی کے لئے نکلا
تو ایک جگہ لوگوں کاہجوم دیکھ کر رک گیا۔ ہجوم ایک سبز پوش بوڑھے کے پیچھے لگا ہوا
تھا جو منہ ہی منہ میں کچھ بول رہا تھا۔ اس دوران بوڑھا تانگے میں سوار ہوکر ایک طرف روانہ
ہوگیا۔ پوچھنے پرپتہ چلا کہ یہ بزرگ تاج الدین باباؒ ہیں۔ عثمان پہلے تا ج الدین باباکا
تذکرہ ایک ولی اﷲکی حیثیت سے سن چکا تھا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"