Topics

اﷲاﷲکرکے بیٹھ جاؤ

 مدراس کے رہنے والے ویواجی راؤ پولیس میں ہیڈ کانسٹبل تھے، ان کا کہنا ہے: ایک دن میں سی آئی ڈی سب انسپکٹر عبدالکریم صاحب کے گھر گیا۔ ان کے ہاں کسی بزرگ کی دو تصویر یں آویزاں تھیں۔ میں نے پوچھا"جناب !کیا یہی حضرت باباتاج الدین ؒ میں ۔ انہوں نے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے عبدالکریم سے ایک فوٹو اپنے لئے بھی مانگا۔ لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ بعد میں بابا صاحب  کے پاس جاؤں گا۔ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ چلنا۔ میں نے ان سے ریل کا خرچ دریافت کیا تو انہوں نے بتایا، پچاس روپئے۔ میں نے مایوسی سے کہاکہ پچاس روپئے تو میری تنخواہ ہے۔ اگر میں پچاس روپئے سفر خرچ پر صرف کردوں تو گھروالوں کو کیا دوں گا۔ عبدالکریم صاحب نے کہا تو پھر باباصاحب کے پاس کیسے جاؤگے؟ میرے ذہن میں ایک خیال آیا اور میں نے جواب دیا، میں پولیس میں ہوں۔ گورنمنٹ مجھے ڈیوٹی پر ناگپور بھیجے گی تو بابا صاحب  کے درشن کا موقع مل جائے گا۔ عبدالکریم صاحب نے کہا۔"تمہاری نوکری مدراس میں مستقل ہے تمہیں ناگپور پورکس طرح بھیج دیا جائے گا؟ میں نے کہا۔"کچھ بھی ہو۔ میرا دل چاہتا ہے میں بابا صاحب  کے درشن کروں۔ اگر میرا جذبہ صادق ہے تو باباصاحب خود مجھے بلائیں گے۔

اس واقعہ کو چند روز گزرے تھے کہ ۱۹۲۰ ء میں کانگریس کے سالانہ جلسہ کے لئے ناگپور کا انتخاب کیا گیا۔ افسر بالا نے عبدالکریم صاحب کو حکم دیا کہ وہ مجھے ساتھ لے کر ناگپور جائیں ۔ عبدالکریم صاحب نے مجھے اس سرکاری حکم سے لاعلم رکھ کر کمشنر کورپورٹ دی کہ یہ ہیڈ کانسٹبل (یعنی میں) میرے ساتھ جانے کے قابل نہیں ہے۔ کیوں کہ اسے اختلاجِ قلب کی شکایت ہے۔ لمبے سفر اور محنت کی وجہ سے یہ کام کرنے کے قابل نہیں رہے گا۔ کمشنر صاحب اس درخواست پر بہت ناراض ہوئے اور سختی سے کہا کہ کچھ بھی ہو ، یہی ہیڈ کانسٹبل تمہارے ساتھ جائے گا۔

ہم ناگپور پہنچ کر کانگریس کے جلسے میں شریک ہوئے اور ڈیوٹی انجام دینے لگے۔ ایک دن مجھے دل کی شدید تکلیف اٹھی۔ میں نے پریشانی اورگھبراہٹ کے عالم میں عبدالکریم صاحب سے کہا کہ آپ مجھے مدراس روانہ کریں۔ انہوں نے کہا ٹھیک ہے، کل چلے جانا۔ میں اگلی صبح اٹھاتو خیال آیا کہ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ میں بابا صاحب  کے درشن کا آرزو مندتھا اور اس کے لئے جان کی بازی لگاکر ناگپور بھی آگیا۔ لیکن اب حالت یہ ہے کہ میں بغیر ملے واپس جا رہا ہوں۔ پھر سوچا کہ ریل ۱۲؍بجے روانہ ہوگی اور سنا ہے کہ بابا صاحب  تانگے پر بھی باہر نکلتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ راستے میں ان سے ملاقات ہوجائے۔ ابھی میں باہر کھڑا یہ سوچ رہا تھا کہ شوراٹھا ۔ میں نے دیکھا کہ ایک صاحب تانگے پر بیٹھے آرہے ہیں اور ساتھ میں لوگ دوڑ رہے تھے۔ میں نے  باباتاج الدینؒ کو پہچان لیا۔ خوشی کے عالم میں ان کی قدم بوسی کے لئے دوڑا اور جوں ہی تانگے کے قریب پہنچا، دل میں شدید درد اٹھا اورقریب تھا کہ میں گرپڑوں باباصاحبؒ نے میرے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا۔"ٹھہرجا! " میں رک گیا۔ گاڑی آگے چلی گئی اور میں گھرلوٹ گیا۔ میں عبدالکریم صاحب کا انتظار کرتارہا کہ وہ آئیں تو میں ان کے ساتھ اسٹیشن جاؤں لیکن وہ نہیں آئے اورمیری گاڑی چھوٹ گئی۔ تین بجے کے قریب میں دوبارہ باباصاحبؒ کے درشن کا نکلا۔ آپ دوبارہ تانگے میں سوار آئے۔ میں نے بابا صاحبؒ کے چہرے پر نظرڈالی تو ان کی آنکھیں بند تھیں۔ میں نے سوچا نہ جائے کیا وجہ ہے کہ باباصاحبؒ نے آنکھیں بندکر رکھی ہیں۔ باباصاحب نے آنکھیں کھول کر فرمایا۔" ارے، ہورے ہوجائے گا۔ اﷲاﷲکرکے بیٹھ جا، نوکری چھوڑ دے۔ " میرے دل میں خیال آیا کہ اگر نوکری چھوڑدوں تو گزربسر کیسے ہوگی۔ باباصاحبؒ نے کہا۔"ارے کیاپیٹ لگایارے۔تجھے پاؤ پیٹ گنجی دیا رکھ لے کر اﷲاﷲبول کر گزاردے۔"

میں نے سوچا ، ڈاکٹر کہتے ہیں کہ دل کی حالت خطرناک ہے۔ میں تو ایک مہینہ شاید ہی زندہ رہوں ۔ بس یہ آخری دن اﷲاﷲ کرکے گزار دینے چاہئے۔

باباصاحبؒ نے ارشاد فرمایا: "ارے ان باتوں کاکیوں خیال کرتارے ، جا اﷲاﷲکر۔ "

میں مدراس واپس آکر چھ سال تک نوکری میں رہا اور پھر پنشن پاکر اﷲاﷲ کررہاہوں۔ اب نہ میرے دل میں درد ہے اور نہ کوئی دوسری شکایت ہے۔

Topics


Tazkirah Baba Tajuddeen Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

عارف باﷲخاتون

مریم اماں

کے نام

جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت بابا تاج الدین ؒ

کا ارشاد ہے:

"میرے پاس آنے سے پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"