Topics
ایک دن عثمان
کالج ہوسٹل پہنچا۔ وہاں اسے معلوم ہوا کہ کچھ ہی دیر پہلے تا ج الدین باباؒ ادھر سے
گزرے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں ڈھاک کے پتے کا دوتا تھا۔ سیدھے ہندوؤں کے میس میں آئے اور
رسوئی میں گھس گئے۔ ہندوؤں کے لئے یہ بات ناقابلِ برداشت تھی۔ چند متعصب طلبہ بہت طیش
میں آئے مگر بابا کا احترام ان کے ارادوں میں حائل ہوگیا۔ بابانے کڑھی نما سالن کا
پتیلا کھولا۔ پھر فوراً پلٹے اور چیختے چلاتے ڈائننگ ہال کی طرف لپکے۔ ایک چٹادھاری
برہمن کے ہاتھ سے نوالہ چھین لیااور کڑھی کا پیالہ اٹھاکر فرش پر انڈیل دیا۔ "یہ
نکو کھاتے رے، نکو کھاتے۔" وہ زور زور سے کہتے رہے ، "سب پھینک دو!"
یہ پہلی تھائی تھی جوہال میں کھانے کے لئے
لائی گئی تھی۔ لڑکے بابا کی حرکتوں پرخفا اورحیران تھے لیکن وہ برہمن لڑکا اچھل پڑاجس
کے قریب پیالہ انڈیلا گیاتھا۔ سالن میں زہریلی مردہ چھپکلی پڑی تھی۔
باباوہاں سے سیدھے اس کمرے میں چلے گئے جہاں
عبدالغفار اورفضل الکریم بیٹھے تھے۔ ہاسٹل میں مسلمانوں کے لئے کھانے کا بندوبست نہ
تھا۔ وہ اپنے ایک اور ساتھی کا انتظار کر رہے تھے کہ کھانا باہر جاکر کھائیں۔ باباکو
دیکھ کر ششدررہ گئے۔ وہ یہاں پہلے کبھی نہیں آئے تھے۔ انہوں نے ادب کے ساتھ سلام کیا۔
بابا نے سلام کا جواب دیتے ہوئے دونا ان کی طرف بڑھا دیا۔ اس میں چھ گلاب جامن تھے۔
ان میں سے دوگلاب جامن فضل الکریم اورعباسی کو دیے ہی تھے دس بارہ ہندولڑکوں کا جتھادوڑتاہوا آیا۔برہمن لڑکا سب سے آگے تھا۔ وہ ہاتھ جوڑ کر باباؒ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔
عین اسی لمحے باباؒ نے دوگلاب جامن عبدالغفار کردیتے ہوئے کہا۔ "چھپکلی نکو کھاتے
رے۔ گلاب جامناں کھاتے، اپنا رتبہ گھٹاتے جی۔"پھر وہ وہ فضل الکریم سے کہنے لگے۔
" عیباں نہیں ڈھونڈھتے جی، عیباں چھپاتے ابروں کو اچھا بناتے ، ان کے ساتھ برے
نکو بنتے۔"
ان کی بے ربط باتوں کا مفہوم کوئی اور نہ سمجھ
سکا۔ باباجیؒ پھرچوبے کی جانب متوجہ ہوئے۔ "مسلمان کا چھوا نکو کھاتے۔ گلاب جامناں
نکو کھاتے چھپکلیاں کھاتے ،کیوں رے نالائق؟"
"نہیں بابا۔" چوبے کی زبان سے نکلا
اور اس کا رنگ زرد پڑگیا۔ "نہیں بابا، چوبے آپ کا چھوا تو شوق سے کھائے گا۔"
کہتے ہوئے عبدالغفار نے ایک گلاب جامن چوبے کو پیش کیا۔ وہ آداب بجا لایا اور منہ میں
رکھ لیا۔ باباؒ نے مسکراتے ہوئے عبدالغفار کی طرف دیکھا گیا مگر کچھ بولے نہیں۔
دوسرے ہندو لڑکوں نے بھی باباکو گھیر لیا اور
خوشامد کرنے لگے کہ ہمارے پاس ہونے کی دعاکریں۔
"جاؤرے جاؤ نالائقو! سب پاس ہوگئے۔"
انہوں نے فقط اتنا ہی کہا اور تانگے پرسوار ہوکر چلے گئے۔
عثمان نے یہ تفصیل سن کر اندازہ لگایا کہ باباؒ
بہت اچھے موڈ میں ہیں۔ ان سے ملنا چاہئے۔ صرف فضل الکریم نے ساتھ دیا۔ وہ ان سے ملنے
چلے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"