Topics
بھیکی پورجائس کے بعدالصمد صاحب دل میں یہ خواہش لئے ہوئے باباصاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ انہیں کشف عطاہوجائے۔ باباصاحبؒ کے روبرو پہنچے تو آپ بیڑی پی رہے تھے۔ باباصاحبؒ نے سلگتی ہوئی بیڑی ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔"یہ لوکشف!"
عبدالصمد صاحب نے فوراًبیڑی لے کر گہرا کش لگایا۔ قوتِ کشف انگڑائی لے کر اٹھی اورلمحہ بھرمیں عبدالصمد صاحب نے اپنے اندر مخفی صلاحیتوں کا بے پناہ ذخیرہ محسوس کیا۔ باباصاحبؒ نے بہت سے شہروں کے نام تیزی سے لئے اورفرمایا "جاؤ! ان مقامات پر ہرمرض میں تمہارے پانی سے شفا ہوتی ہے۔"
عبدالصمد صاحب اپنی مطلوبہ دولت لئے ہوئے واپس ہوئے۔ لوگ اتنی کثرت سے ان کے پاس آنے لگے کہ حکومت کو ریلوے اسٹیشن اورپولس اسٹیشن کی تعمیر کرانی پڑی وہ جس پانی میں ہاتھ ڈالتے ، وہ جاں بلب مریض کو بھی بیماری کے منہ سے کھینچ لاتا۔ عبدالصمد صاحب کی شہرت ہندوستان سے نکل کر پورپ تک جاپہنچی۔
ایک دن ایک عورت ان کے پاس حاضرہوئی۔ یہ زمانہ اس کے مخصوص ایام کا تھا۔ عبدالصمد صاحب نے ازراہِ کشف کہا۔"ناپاک ہے، نکال دو۔"
عورت پریشان حال شکستہ دل ناگپور پہنچی۔ اور شکر درہ سے باہر مولسری کے ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئی۔ پچھلے تجربے کی بنا پر وہ حاضرِدربار ہونے سے ڈر رہی تھی۔ لیکن دوسری طرف اس کے بیٹے کی زندگی اورموت کا سوال تھا۔
ادھر باباصاحبؒ نے فرمایا۔"جاؤ مولسری کے نیچے وہ بیٹھی ہے، بلا لاؤ۔"
ایک عقیدت مند گیا اور اس کو بلالایا۔ عورت کچھ فاصلے پر ہی کھڑی ہوگئی اور قریب آنے سے ہچکچانے لگی۔باباصاحبؒ نے فرمایا"قریب آؤ اماں! عبدالصمد ایک لٹیا پانی تھا گندا ہوگیا۔ تاج الدین سمندر ہے۔یہاں آؤ اماں!"
عورت فوراً قدم بوس ہوگئی۔
باباصاحبؒ نے فرمایا۔"گھر جاتے ہی ، بچہ کھیلتا ملتاہے، اچھا رہتاہے۔"
ادھر عورت بامراد واپس ہوئی، ادھر باباصاحبؒ نے جائس کی طرف منہ کر کے فرمایا۔"ABDUS SAMAD SUSPENDED"(عبدالصمد کومعطل کیا گیا)-
ان الفاظ کے ساتھ ہی عبدالصمد صاحب کی ساری صلاحیتیں سلب ہوگئیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"