Topics
علی حسین صاحب ناگ پو کے
تحصیل دار تھے وہ ایک انگریزعورت کی محبت
میں گرفتار ہو گئے۔ اور اسے شادی کرنے پر رضامند کر لیا۔ عورت کی شرائط یہ تھیں:
کہ بنگلہ اس کے نام رجسٹری کر دیا جائے۔ اور تمام روپیہ بینک میں اس کے نام منتقل
کر دیا جائے۔ علی حسین صاحب کو یہ تمام شرائط دل و جان سے قبول تھیں۔ لیکن وہ
سوچتے تھے کہ انگریزوں کی حکومت ہے کہیں انگریز عورت سے شادی خطرے کا باعث نہ بن
جائے چناں چہ انھوں نے ارادہ کیا کہ بابا صاحب سے دعا کرائی جائے تاکہ خطرہ ٹل جائے۔
بابا صاحب کی خدمت میں شکردرہ پہیچے اور زائرین
کے ہجوم میں ایک طرف کھڑے ہوگئےدفعتہ باباصاحب ان سے مخاطب ہوئے اور فرمایا کہ
گھڑی دکھاؤ !
علی حسین صاحب نے ہاتھ سے
گھڑی اتار کر پیش کی ۔ بابا صاحب نےگھڑی کو دیکھا اور واپس دیتے ہوئے فرمایا۔" حضرت! بدیسی مال اچھا نہیں ہوتا ۔
"
علی حسین صاحب سمجھ گئے کہ
یہ شادی ان کے لیے مناسب نہیں ہے۔ لیکن انگریز عورت کی محبت بری طرح ٍذہن پر سوار
تھی ۔ انھوں نے اپنے آپ کو فریب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں غیر ملکی
مال کا بائکاٹ ہے بابا صاحب نے اسی کے
متعلق مجھ سے کہا ہے شادی کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔
علی حسین صاحب نے انگریز
عورت سے شادی کرلی ۔ زیادہ دن نہیں گزرے کہ اختلافات رونما ہونے شروع ہوگئے اور
نوبت تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔ علی حسین صاحب نے ایک دن غصے میں آکر اپنی بیوی کو
ایک طمانچہ رسید کردیا۔ بیوی نے مقدمہ کر دیا ۔ حکمراں قوم کے ایک فردکو طمانچہ مارنا
پوری قوم کی توہین تھی۔
علی حسین صاحب پہلے ہی اپنا تمام اثاثہ بیوی
پر نثار کر چکے تھے۔ ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ اوراب ہر وقت قیدوبند کا خدشہ دماغ
پر مسلط رہنے لگا۔ ناچار دوبارہ باباصاحبؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قدم بوسی کر نی
چاہی۔ باباصاحبؒ نے فرمایا۔"نکو قدم بوسی(قدم بوسی نہیں) پہلے یہ بتاؤ ہم نے جیل خانہ کس لئے بنایا ہے؟"
علی حسین سمجھ گئے تیر کمان سے نکل چکا ہے۔
انہیں اپنے طرزِ عمل پر بہت افسوس ہوا کہ باباصاحبؒ کے صریح حکم کو انہوں نے غلط معنی
پہنا کر خلاف ورزی کی۔ چنانچہ وہی ہو اجس کی طرف باباصاحبؒ نے اشارہ فرمایاتھا۔ علی
حسین صاحب کو قید کی سزا سنادی گئی۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"