Topics
آپ کااصل نام مولانا عبدالکریم تھااور علاقے
جے پور سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ ایک فاضل عالم تھے اورصوفی عبدالحکیم شاہ سے بیعت تھے۔
صوفی عبدالحکیم شاہ نے آپ کو حکم دیا کہ تم واکی جاکر باباتاج الدینؒ کی خدمت میں حاضری
دو۔ مولانا عبدالکریم مرشد کے حکم کے مطابق باباصاحبؒ کے پاس پہنچے تو ان کی مجذوبانہ
حالت دیکھ کر مایوسی پیدا ہوئی اور خیال کیا کہ جو شخص خود نیم بے ہوش دکھائی دیتاہے
وہ میری کیاتربیت کرے گا۔ نہ جانے کیوں میرے مرشد نے مجھے ایسے شخص کے پاس بھیج دیا
ہے۔ مولانا ابھی اسی الجھن اور مایوسی میں گرفتار تھے کہ باباتاج الدینؒ نے سر اٹھا
کر آنکھیں کھولیں اور لمحہ بھر کے لئے مولانا کی طرف دیکھا۔ مولانا کے ہوش وحواس جاتے
رہے اور عالمانہ لباس اتارپھینکا۔
کئی دن تک مولانا عبدالکریم پرمستی وبے خودی
طاری رہی۔ ایک دن باباصاحبؒ نے بلاکر حکم دیا کہ کاٹھیاوارجاؤ۔ حکم ملتے ہی مولانا
کاٹھیاوار پہنچے اوروہاں رشد وہدایت کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ کاٹھیاوار سے واپس باباصاحبؒ
کی خدمت میں پہنچے تو باباصاحبؒ نے اپنی نعلین (جوتیاں) دیتے ہوئے کہا۔"لو، ان
کو پھیلاؤ۔" پھرمولانا کو یوپی جانے کا اشارہ ہوا۔ یوپی میں مولانا عبدالکریم
نے باباصاحبؒ کے سلسلے کو بہت وسعت دی اور بڑے بڑے علماء اورمقتدر افراد باباصاحبؒ
کے حلقۂ عقیدت میں داخل ہوئے۔ ان میں نواب چھتاری، سابق صدراعظم حیدرآباد، دکن اور
نواب سمیع خاں طالب نگری بھی شامل تھے۔
آپ یکم ذی الحجہ ۱۳۶۶ ھ کو اس دنیا سے پردہ فرماگئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"