Topics

شکردرہ میں قیام

بابا تاج الدینؒ کی کرامت دیکھ کر راجہ رگھوجی راؤ ان کا گرویدہ ہوگیا۔ اور بابا صاحب  کی محبت وعقیدت اس کے دل میں گھرکرگئی۔ چیف کمشنر ناگپور کی وساطت سے ضمانت دے کر ستمبر ۱۹۰۸ ؁ء میں بابا صاحبؒ کو پاگل خانے سے شکردرہ اپنے محل میں لے آیا۔ راجہ بابا صاحب  کو ایک جلوس کی شکل میں اپنے محل لے گیا۔ جلوس میں ہر مذہب وملّت کے لوگ شریک تھے۔ راجہ رگھوجی بابا صاحبؒ کو ساتھ لے کر ایک ہاتھی پر سوار تھا۔ اس کے سجے سجائے گھوڑوں اوراونٹوں کی قطاریں تھیں اور جلوس کے آگے آگے شاہی بینڈ تغمہ سرائی کرتاہوا چل رہاتھا۔ راستے کے دونوں طرف لوگوں کو ہجوم موجود تھااور لوگ اپنی محبت اورشگفتگی کے مظاہرے میں پھول نچھاورکررہے تھے۔

راجہ رگھو راؤ نے اپنے محل کو بیرونی بڑا حصہ باباصاحبؒ کے قیام کے لئے مخصوص کردیا اور اب فیض کا چشمہ پاگل خانے کی بجائے شکردرا کے محل سے بھاری وہ گیا۔ دن رات حضور باباصاحبؒ کے اطراف لوگ موجود رہتے۔ بابا صاحبؒ اپنے مخصوص انداز میں ان سے مخاطب ہوتے اور سُکروصحو کی ملی جلی کیفیت میں جواب دیتے جنہیں متعلقہ افرادفوراً سمجھ جاتے ۔ اکثر ایسا ہوتا کہ بابا صاحبؒ کوئی ذکرفرماتے یا کسی کانام لیتے اور اس کے متعلق کچھ کہتے اورکچھ دیر بعد وہ شخص حاضر ہوتااور بالکل وہی باتیں کرتا جس کا انکشاف بابا صاحبؒ پہلے ہی کر چکے ہوتے تھے۔

Topics


Tazkirah Baba Tajuddeen Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

عارف باﷲخاتون

مریم اماں

کے نام

جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت بابا تاج الدین ؒ

کا ارشاد ہے:

"میرے پاس آنے سے پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"