Topics
حضرت انسان علی شاہؒ بابا تاج الدینؒ کے فیض
یافتگان میں ممتاز حیثیت کے حامل تھے اور آپ کے سوچنے کی طرزیں بھی باباصاحبؒ سے ملتی
تھیں۔
انسان علی شاہ کی عمر ایک ماہ تھی کہ والد
کا انتقال ہوگیا۔ والد کے انتقال کے بعدآپ کی کفالت نانااورنانی نے کی۔ آپ نے ابتدائی
تعلیم اپنے ایک رشتہ دار سے حاصل کی جو نہایت عالم وفاضل تھے۔ انسان علی شاہ کی طبیعت
میں بچپن ہی سے عبادت اورریاضت کا ذوق وشوق موجودتھا۔
انسان علی شاہ ایک صاحبِ حیثیت شخص تھے۔ آپ
کئی گاؤں کے مال گزار تھے۔ لباس نہایت نفیس اور قیمتی پہنتے اوراعلیٰ نسل کا گھوڑا
سواری میں رہتاتھا۔ متمول اوربلند حیثیت ہونے کے باوجود نہایت بااخلاق ومنکسرالمزاج
تھے۔ آپ نے اپنے گاؤں میں ایک مسجد بنوائی تھی اور اس کی امامت بھی خود کرتے تھے۔ مہمانوں
اورمسافروں کی خاطر تواضع کرکے آپ کو بہت خوشی ہوتی تھی۔
ابھی انسان علی شاہ ۲۲؍ برس کے تھے کہ آپ کی طبیعت میں تیزی سے تغیر رونما
ہوااور جذب و استغراق غالب ہوگیا۔ عالمِ جذب میں آپ لوگوں کو مارنے دوڑتے۔ دماغی مریض
سمجھ کر ان کا علاج کرایاگیااور جب حالت نہیں سنبھلی تو طے پایا کہ ان کو بزرگوں کے
مزارات پر لے جایا جائے_________۔چار چھ آدمی انسان علی شاہ کو لے کر ہندوستان کی مشہور
درگاہوں پر گئے۔ آپ جس مزار پر جانے ، اندر داخل ہوتے ہی باہوش اورمؤدب ہوجاتے۔ فاتحہ
پڑھ کر مزار سے باہر آتے ہی آپ کا ہوش جذب میں تبدیل ہوجاتا۔ تمام مزاروں پر حاضر ہوکر
جب انسان علی شاہ اپنے گاؤں لُترا لائے گئے تو لوگوں نے باہم مشورہ کیا کہ اب
کیا کیا جائے۔ اس زمانے میں باباتاج الدین کا شہرہ ہر طرف پھیل رہاتھا۔ لوگوں نے کہا
کہ اب تو باباصاحب کا دربارہی باقی بچا ہے، وہاں بھی کوشش کرکے دیکھ لینا چاہئے۔ چنانچہ
وہ لوگ انسان علی شاہ کو لے کر شکردرہ پہنچے۔ انسان علی شاہ کو جب بابا صاحب کی
خدمت میں پیش کیا گیا توباباصاحبؒ نے فرمایا۔
"ارے ، یہ تو بڑے صاحب ہیں۔ روشن چراغ
ہیں۔ میرے بعد سی پی کے بادشاہ ہوں گے۔ ان کی بیڑیاں اور ہتھکڑیاں توڑدو۔ اب ان سے
کسی کو تکلیف نہیں پہنچے گی۔"
حسبِ حکم بیڑیاں اور ہتھکڑیاں کھول دی گئیں
لیکن اب انسان علی شاہ پر جذب وبیخودی کے بجائے سکون اور ہوش کا غلبہ تھا۔ کچھ عرصہ
باباتاج الدین کی خدمت میں رہنے کے بعد انسان علی شاہ اپنے وطن چلے گئے اور آپ سے کرامات
ظاہر ہونے لگیں۔ انسان علی شاہ کے اندر باباتاج الدین کی جھلک نمایاں تھی۔ اندازواطوار
ہیں بھی بابا صاحب سے
مشابہت رکھتے تھے۔
قلندر بابااولیاءؒ سے روایت ہے کہ جب انسان
علی شاہ سے باباتاج الدینؒ نے یہ فرمایا کہ اگر تم ناگپور سے مدراس تک بھیک مانگتے
جاؤ اور واپس آؤ تو میں تمہاری بیعت کرلوں گا۔انسا ن علی شاہ جیسے صاحبِ ثروت اورذی
جاہ شخص نے بابا صاحب کے
حکم پرپوراپورا عمل کیا اورباباصاحب کے حلقۂ بیعت میں داخل ہوئے۔ بابا تاج الدینؒ نے
آپ کو ’انسان ‘کا نام دیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"