Topics
عبدالحسن
صاحب، فروٹ مرچنٹ بیان کرتے تھے کہ ہم لوگ نیاز کی غرض سے باباتاج الدینؒ کی خدمت میں
واکی گئے۔ ابھی کھانا پکانے کا سامان ہورہاتھا کہ بادل چھا گئے۔ جلدی جلدی چاول دیک
میں ڈالے ہی تھے کہ بارش شروع ہوگئی۔ دیگوں کے نیچے کی آگ بجھ گئی اور ایندھن کی لکڑیاں
بہہ گئیں۔ وہاں موجود لوگوں نے ہمارا مزاق اڑانا شروع کر دیا کہ ان کی تو نیت ہی خراب
تھی جب ہی تو لکڑیاں بہہ گئیں۔ ہم لوگ شرمندہ ہوئے اور ارادہ کیا کہ جب بارش رک جائے
گی تو دوسری دیگ چڑھائیں گے۔ اتنے میں ایک قیدی جس کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پڑی ہوئیں
تھیں، دو تین کا نسٹیبلوں کے ہمراہ باباصاحب کے پاس آیا۔ اس نے بابا صاحب سے
عرض کیا۔"عدالت نے مجھے پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ اور میں اجازت لے کر آپ کے درشن
کے لئے آیا ہوں۔ مجھے آشیرواد دیجئے کہ میری مکتی ہو جائے۔ باباصاحب نے فرمایا۔"جارے،
الٹے ہاتھ سے سلام کرکے آ، بری ہو جائے گا۔" یہ کہہ کر باباصاحب نے میرے والد
صاحب سے کہا ۔" ان کو نیاز کا کھانا کھلا۔" ہم نے اٹھ کر دیگ کھولی تو کیا
دیکھتے ہیں کہ کھانا پکا پکایا تیار ہے۔ حالانکہ اس کے نیچے کوئی آگ نہیں تھی اور اس
وقت بھی پھوار پڑ رہی تھی۔ ہم نے بشمولِ قیدی تمام حاضرین کو کھانا کھلایا۔ میرے والد
نے قیدی سے پوچھا کہ تمہیں کس بات پر سزا ہوئی ہے۔ اس نے بتایا کہ میں نے اپنے ملازم
کو اپنی لڑکی کے ساتھ قابلِ اعتراض حالت میں دیکھ کر چاہا کہ دونوں کو قتل کر دوں لیکن
لڑکی فرار ہوگئی اور ملازم میرے ہاتھوں ماراگیا۔ اب مجھے یقین ہے کہ اپیل کروں گا تو
بری جا ؤں گا کیوں کہ باباصاحب نے اپیل کرنے کا اشارہ کیا ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
اس نے اپیل کی اور موت کی سزا سے بری ہو گیا۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"