Topics

فیض اورفیض یافتگان

بابا تاج الدین ؒ باگپوری علوم و فیوض کا ایسا سمندر ہیں جس سے ہزاروں لاکھوں افراد اپنے اپنے ظرف کے مطابق فیض یاب ہوئے۔ نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو ، پارسی، عیسائی، سکھ، سب دربارتاج الاولیاءؒ میں حاضر ہوتے اور ظاہری و باطنی ہر قسم کے فیض ونعمت کے موتی چنتے۔ سالکین، متلاشیانِ حق اور طالبین سب کی دلی مراد باباصاحبؒ کی ایک نظر میں برآئی۔ باباصاحبؒ کا ارشاد ہے، میں سوالاکھ ولی بناؤں گا۔ فیض کی یہ تقسیم اس وقت بھی جاری تھی جب آپ اس مادی دنیا میں جلوہ افروز تھے اور اب بھی جاری ہے جب آپ پسِ پردہ موجود ہیں۔ بابا صاحبؒ کایہ بھی فرمان ہے کہ آج تک کسی سے پانچ پیسے نہیں بنے ، میں پانچ پیسے بناؤں گا۔ میرا نام تاج الدین ہے۔

بابا تاج الدین ؒ کے ہاں مروجہ طرزوں میں بیعت وارشاد کا طریقہ رائج نہ تھا۔ لوگ حاضر ہوتے اور بابا صاحب  جس کے لئے جو ضروری سمجھتے اس کو تلقین کر دیتے۔ کسی کوکم کھانے کا حکم ہوتا تو کسی سے کہا جاتاکہ خوب کھاؤ۔ کسی کو خلوت نشیں کردیتے اور کسی کو جلوت میں رہنے کے لئے ارشاد فرماتے۔ باباصاحبؒ کی روحانی توجہ اورنگہداشت میں جو مادرانہ اور پدرانہ شفقت ومحبت کا عنصر موجود تھا اس کے پیش نظر باباصاحبؒ کے فیض یافتگان کو بابا صاحبؒ کے بچے کہا جاتاتھا۔

بابا صاحبؒ کے فیض یافتگان کا تذکرہ بالواسطہ باباصاحب کا تذکرہ ہے۔ ان تذکروں میں بابا صاحب  موجود ہیں۔ ان کامخصوص طرزِ تخاطب، طریقۂ تعلیم اورتصرف موجودہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے متعلق باباصاحب نے کچھ ایسے فقرے ارشاد فرمائے جن سے ان کی روحانی قدرومنزلت کا اظہار یا باباصاحبؒ سے ان کے روحانی تعلق کا اشارہ ملتاہے۔ فیض یافتگان کہ فہرست میں ان درویشوں کوبھی شامل کیا گیا ہے جو بابا صاحبؒ کے دربار میں موجود رہتے تھے۔ کتنے ہی باسعادت ایسے بھی ہیں جو عوام کے سامنے نہیں آئے اورخاموشی سے اپنا کام کرکے اس دنیاسے رخصت ہوگئے۔

قلندر بابااولیاءؒ کے ارشادات سے پتہ چلتاہے کہ باباتاج الدینؒ کے زمانۂ حیات میں دوہستیاں ایسی تھیں جنہیں باباصاحبؒ سے خصوصی روحانی نسبت حاصل ہوئی۔ ایک حضرت انسان علی شاہؒ اور دوسرے مریم بی اماںؒ ۔

Topics


Tazkirah Baba Tajuddeen Aulia

خواجہ شمس الدین عظیمی

عارف باﷲخاتون

مریم اماں

کے نام

جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم حضرت بابا تاج الدین ؒ

کا ارشاد ہے:

"میرے پاس آنے سے پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"