Topics
رفتہ رفتہ بابا تاج الدین کی طبیعت میں استغراق پیداہونے لگا۔ ان ہی دنوں ایک ایسا واقعہ ہوجس نے بابا صاحب کی زندگی کے اگلے دور کی بنیاد ڈالی۔ بابا صاحب کی ڈیوٹی اسلحے کے ذخیرے پرلگائی گئی تھی۔ ایک رات دو بجے جب باباصاحب اسلحے کے ذخیرے پر پہرے دے رہے تھے، انگریز کیپٹن اچانگ معائنہ کے لئے آگیا۔ بابا صاحب کو تندہی سے پہرہ دیتے دیکھ کر واپس ہوا۔ تو نصف فرلانگ کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی مسجد کے پاس سے گزرا۔ مسجد کا صحن چاندنی رات میں صاف نظر آرہاتھا۔ کیپٹن نے دیکھا کہ وہ جس سپاہی کو پہرہ دیتے دیکھ کر آیا ہے وہ خشوع وحضوع کے ساتھ صحنِ مسجدمیں نمازادا کر رہاہے۔ سپاہی کو ڈیوٹی سے غفلت برتتے دیکھ کر اسے سخت غصہ آیا۔ وہ اسلحہ خانہ میں واپس آیا۔ اس کے قدموں کی چاپ سن کر سپاہی پکارا"ہالٹ"کیپٹن آگے بڑھا اوریہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ سپاہی (باباصاحب) اسی جگہ موجودہے۔ کچھ کہے بغیر اس نے مسجد کا رخ کیاجہاں وہ سپاہی کو نمازمیں مشغول دیکھ چکا تھا۔ وہ یہ دیکھ کر ششدررہ گیا کہ باباصاحب اسی طرح محویت کے عالم میں مصروفِ عبادت ہیں۔ وہ ایک بارپھر تصدیق کے لئے اسلحہ خانہ پہنچا تو بابا صاحب کوڈیوٹی پرموجود پایا۔ دوسری بار مسجد جاکر دیکھا تو وہی منظر سامنے تھا۔
دوسرے روز اس نے اپنے بڑے افسر کے سامنے بابا صاحب ؒ کو طلب کرکے کہا۔ ہم نے تم کو رات دودوجگہ دیکھا ہے۔ ہم سمجھتاہے کہ تم خدا کا کوئی خاص بندہ ہے۔" یہ سننا تھا کہ بابا تاج الدین ؒ کو جلال آگیا۔ سرکاری وردی اوردوسرا سامان کیپٹن کے سامنے لاکر رکھا اور اپنے مخصوص مدراسی لہجے میں فرمایا:
"لوجی حضرت! اب دودو نوکریاں نہیں کرتے جی حضرت۔"
یہ کہہ کر صاحب جذب وجلال میں فوجی احاطے سے باہر نکل آئے۔ کامٹی میں رشتہ داروں کو یہ اطلاع دی گئی کہ باباصاحب پر پاگل پن کا دورہ پڑگیاہے۔ اورانہوں نے ملازمت چھوڑدی ہے۔ نانی بے تاب ہوکر ساگر آئیں اوردیکھا کہ نواسے پر بے خودی طاری ہے۔ وہ بابا صاحب کو کامٹی لے گئیں اور دماغی مریض سمجھ کر ان کا علاج شروع کیا۔لیکن کوئی مرض ہوتا توعلاج کارگرہوتا۔ چارسال تک بابا تاج الدینؒ پر جذبہ واستغراق کا شدید غلبہ رہا۔ لوگ ان کو مخبوط الحواس سمجھ کر چھیڑتے اور تنگ کرتے تھے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو مجزوبانہ کیفیات میں ہوش کے اشارے اور ولایت کا رنگ دیکھ کر باباصاحب کا احترام کرتے تھے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"