Topics
آپ کا تعلق گورکھپور سے تھا۔ باباتاج الدینؒ
کے وصال کے دن ناگپور آئے اور بعض لوگوں کے بیان کے مطابق تین دن بعد ناگپور آئے۔ آپ
کو باباصاحب ؒ سے روحانی نسبت حاصل تھی۔
حضرت دوا باباتاج آباد میں مقیم رہے۔ اور لوگوں
میں آپ کی عقیدت و محبت گھر کرنے لگی۔ اسی زمانے میں آپ پر جذب طاری ہوگیا۔ یکایک جلال
میں آکر لوگوں پتھرمارنے لگتے ۔ ان دنوں تاج آباد کا انتظام حضرت فرید الدین کے سپردتھا۔
لوگوں نے عرض کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کوئی شخص دوا بابا کے ہاتھوں ماراجائے۔ حضرت فریدالدین
بابا تاج الدینؒ کی طرف متوجہ ہوکر ان کے مزار کے پائینتی پر سوگئے۔ خواب میں اشارہ
ملا کہ دوا بابا کوزنجیروں سے باندھ کر رکھا جائے۔ حضرت فریدالدین زنجیرلے کردوا بابا
کے پاس پہنچے۔ دوا بابا صاحب نے
انہیں آتا دیکھ کر اپنے دونوں ہاتھ آگے بڑھا دیئے اور زنجیریں پہن لیں۔ لیکن رات کو
نجانے کس طرح زنجیروں کی قید سے آزاد ہوکر تاج آباد سے باہر چلے گئے اور پندرہ دن بعد
تاج آباد میں دوبارہ نظر آئے۔ حضرت فریدالدین صاحب ان کے پاس اپنے عمل کی معافی مانگنے
گئے۔ ابھی وہ کچھ کہنا ہی چاہتے تھے کہ دوا بابا صاحب نے کہا۔"تیری
کوئی خطا نہیں ہے۔ سب باباصاحبؒ کے زیرِ حکم ہیں۔ "
ان دنوں ناگپور کے راجہ اعظم شاہ لاولد تھے۔
دوا بابا صاحب کی
دعا سے ان کے یہاں کئی اولادیں ہوئیں۔ راجہ اعظم کی درخواست پر دوا باباصاحب نے ان
کے قلعہ میں رہنا قبول کر لیا۔ کچھ عرصہ بعد وہیں آپ کا وصال ہوگیا۔آپ کا جسدِ خاکی
راجہ اعظم شاہ کے قلعے سے تاج آباد لایا گیا۔ اوروہیں آپ کا مزار ہے۔
جس طرح باباتاج الدینؒ کی چلہ گاہ راجہ رگھو
جی راؤ کے محل میں ہے اسی طرح دوا بابا صاحب کا چلہ راجہ
اعظم شاہ کے محل میں موجودہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
عارف باﷲخاتون
مریم اماں
کے نام
جن کے لئے شہنشاہ ہفت اقلیم
حضرت بابا تاج الدین ؒ
کا ارشاد ہے:
"میرے پاس آنے سے
پہلے مریم اماں کی خدمت میں حاضری دی جائے۔"